23 جنوری ، 2025
مصر کو ایک پراسرار سرزمین کہا جاتا ہے کہ جہاں ہزاروں برس پرانے متعدد راز آئے دن سامنے آتے رہتے ہیں۔
مگر سائنسدانوں نے وہاں کچھ ایسا دریافت کیا ہے جسے مصر میں ہزاروں برسوں سے کبھی دیکھا نہیں گیا تھا۔
انہوں نے جنوب مشرقی مصر میں لگڑ بھگے کو دیکھنے کا انکشاف کیا ہے اور یہ 5 ہزار برسوں میں پہلی بار ہے جب اس جانور کو مصری سرزمین میں دیکھا گیا۔
مصر کی الزہرہ یونیورسٹی کے ماہر ماحولیات Adbullah Nagy نے بتایا کہ 'پہلے تو مجھے یقین ہی نہیں آیا مگر پھر میں نے لگڑ بھگے کے مردہ جسم کی تصاویر اور ویڈیوز کو دوبارہ چیک کیا'۔
انہوں نے کہا کہ 'شواہد کو دیکھنے کے بعد میں دنگ رہ گیا، اس کا کسی نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ لگڑ بھگے کو مصر میں دریافت کیا جاسکتا ہے'۔
یہ جاندار sub-Saharan افریقا کا رہائشی ہے مگر ماہرین کے مطابق اسے مقامی افراد نے وادی Yahmib میں پکڑ کر مارا تھا۔
یہ وادی مصر اور سوڈان کی سرحد کے قریب واقع ہے اور عام طور پر لگڑ بھگے اس علاقے میں سیکڑوں میل دور تک نہیں پائے جاتے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ موسموں میں آنے والی کسی تبدیلی کا نتیجہ ہو سکتا ہے جس کے باعث لگڑ بھگے اپنے شکار کے علاقوں سے دور نکل آئے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ بحیرہ احمر میں آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مصر اور سوڈان کے سرحد پر معمول سے زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔
اس کے نتیجے میں پودوں کی نشوونما بڑھ گئی اور جانوروں کی ہجرت کا راستہ تبدیل ہوگیا۔
پرانی سیٹلائیٹ تصاویر کا تجزیہ کرنے سے تصدیق ہوئی کہ گزشتہ 5 برسوں کے دوران اس خطے میں پودوں کی تعداد بڑھ گئی ہے جس کے نتیجے میں شکاری جانور جیسے لگڑ بھگے بھی یہاں پہنچ گئے ہیں۔
Adbullah Nagy نے بتایا کہ یہ خطہ ماحولیاتی لحاظ سے زیادہ سخت نہیں اور یہاں سے ہائی وے کے ساتھ آسان راستہ موجود ہے، جس سے وضاحت ہوتی ہے کہ لگڑ بھگے کس طرح شمال میں اتنی اندر آگئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مگر مصر میں ان کے سفر کا مقصد تاحال ایک اسرار ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔