Time 27 جنوری ، 2025
کاروبار

پاکستان میں 10ارب روپے سے زائد اثاثے ظاہر کرنیوالوں کی تعداد صرف 12 ہے: چیئرمین ایف بی آر

چیئرمین ایف بی آر  راشد لنگڑیال کا کہنا ہےکہ ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے صرف ڈھائی فیصد افراد متاثر ہوں گے ، پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو ذرائع آمدن بتانا ہوں گے، پاکستان میں 10 ارب روپے سے زائد اثاثے ظاہر کرنے والوں کی تعداد صرف 12 ہے، پاکستان میں بہت زیادہ انڈر ویلیوایشن ہوتی ہے۔

بلال اظہر کیانی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی ذیلی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں  اسلام آباد میں نااہل ٹیکس فائلرز  پر جائیداد کی خریداری پر  پابندی کے معاملے  پر جائزے کے دوران چیئرمین ایف بی آر  راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ  برس 1.695 ملین ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں، ان میں 93 فیصد کی ویلیو 50 لاکھ روپے سے کم تھی، ان میں سے 3.8 فیصد ٹرانزیکشنز  ایک کروڑ  روپے سے کم مالیت کی ہیں، ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے صرف 2.5 فیصد افراد متاثر ہوں گے، ٹیکس قوانین ترمیمی بل کے تحت آن لائن ڈیکلریشن جمع کرائی جا سکتی ہے۔

 چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ  ایف بی آر آن لائن ڈیکلریشن کے لیے ایپ تیار کر رہا ہے، جائیداد کی خریداری سے ایک گھنٹہ قبل ڈیکلریشن جمع کرایا جا سکتا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹرانزیکشنز ٹیکسز کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،غیر ٹیکس شدہ انکم کو  پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، ان ڈیکلیئرڈ سرمائے سے پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری ہو رہی ہے، بینکنگ چینلز سے ٹرانزیکشنز ہوتی ہیں جو ان ڈیکلیئرڈ سرمایہ ہوتا ہے، پاکستان میں 10 ارب روپے سے زائد اثاثے ظاہر کرنے والوں کی تعداد صرف 12 ہے، پاکستان میں بہت زیادہ انڈر ویلیوایشن ہوتی ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی نے نا اہل ٹیکس فائلرز پر جائیداد کی خریداری کے قانون پر ایف بی آر سے مزید وضاحت طلب کرلی۔

چیئرمین بلال اظہر کیانی نےکہا کہ ترمیمی بل میں ٹیکس فائلرز کی اہلیت کی تعریف کو ٹھیک کیا جائے۔

ریئل اسٹیٹ انوسٹمنٹ ٹرسٹس کےچیئرمین عارف حبیب نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں پانچ کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری کرنے پر پوچھ گچھ نہ کرنے کی تجویز پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پراپرٹی سیکٹر میں بے تحاشہ رجسٹریشن ہوگی اور  پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھ جائےگی۔

عارف حبیب کا کہنا تھا کہ جس طرح ٹیکس قوانین ترمیمی بل کا مسودہ بنایا گیا ہے یہ بہت خطرناک ہے، جس افسر نے رجسٹر کرنا ہے وہ ہمیں مار دےگا۔ریئل اسٹیٹ سیکٹر 115 فیصد ٹیکسز ادا کر رہا ہے، اس قانون کی وجہ سے سرمایہ دبئی نکل گیا ہے، حکومت نے ان کا کیا کرلیا، جب پراپرٹی رجسٹرڈ ہو اسی وقت ٹیکس فائلر کی انفارمیشن لی جائے، بہت سارے کارپوریٹ ڈویلپرز مارکیٹ میں آنا چاہتے ہیں، دنیا میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کا معیشت میں بڑا حصہ ہے۔

چیئرمین آباد حسن بخشی نے کہا کہ ایف بی آر کا ڈیٹا پرانا ہوچکا ہے،  ایف بی آر نے پراپرٹی کی نئی ویلیو ایشن جاری کردی ہے، نئی ویلیو ایشن کے مطابق پراپرٹی کی قیمت بڑھ چکی ہے، ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے ڈھائی فیصد نہیں 60 فیصد لوگ متاثر ہوں گے۔

مزید خبریں :