30 جنوری ، 2025
پاکستان میں سوشل میڈیا پر یہ دعوے گردش کر رہے ہیں کہ ضلع کرم میں حالیہ تشدد، جس کے نتیجے میں سڑکیں بند ہو گئیں اور ضروری اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی، اس کے بعد کرم کے لوگوں نے حکومت کے خلاف احتجاجاً پاکستانی پرچم جلایا۔
یہ دعویٰ غلط ہے۔ شیئر کی جانے والی تصاویر پاکستان کی نہیں ہیں۔
20 جنوری کو ایک فیس بک صارف نے لوگوں کی پاکستانی پرچم جلاتے ہوئے تصویر پوسٹ کی، جس کے کیپشن میں لکھا تھا: ”لوئر کرم بگن اپڈیٹ، آج ضلع کرم بگن کے علاقے میں بگن کے عوام نے دن دیہاڑے پاکستان کے جھنڈے کو آگ لگا دی۔“
اس آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس پوسٹ کو 970 سے زیادہ دفعہ شیئر اور 50 سے زیادہ مرتبہ لائک کیا گیا ۔
اس جیسے دعوے یہاں، یہاں اور یہاں بھی شیئر کیے گئے۔
زیر بحث تصویر پاکستان میں نہیں بلکہ افغانستان کے صوبہ کنڑ میں لی گئی تھی۔
ریورس امیج سرچ اور کی ورڈ سرچ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تصویر سب سے پہلے 14 مئی 2013 کو روئٹرز نے شائع کی تھی۔ اُس وقت کیپشن میں بتایا گیا تھا کہ تصویرمیں افغان مظاہرین کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے خلاف احتجاج کے دوران پاکستانی پرچم جلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
آپ یہاں تصویر دیکھ سکتے ہیں:
تصویر میں مظاہرین کو افغان پرچم تھامے ہوئے بھی واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جو مزید تصدیق کرتا ہے کہ یہ واقعہ پاکستان میں نہیں بلکہ افغانستان میں پیش آیا تھا۔
فیصلہ: کرم کے علاقے بگن میں لوگوں کی جانب سے پاکستانی پرچم کو جلانے کا دعویٰ غلط ہے۔ تصویر دراصل مئی 2013 میں افغان مظاہرین کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان
سرحدی جھڑپوں کے جواب میں افغانستان کے صوبہ کنڑ میں لوگوں کو ایک مظاہرے کے دوران پاکستانی پرچم کو جلاتے ہوئے دکھاتی ہے۔
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرامgeo_factcheck @پر فالو کریں۔ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔