30 جنوری ، 2025
آج کل دنیا بھر میں ایک چینی کمپنی ڈیپ سیک کا تیار کردہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
مگر چین میں نئے قمری سال کے آغاز کے موقع پر ہونے والے ایک میلے میں انسان نما روبوٹ کے ڈانس نے انٹرنیٹ صارفین کو دنگ کر دیا۔
آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی سے لیس یونی ٹری ایچ 1 کو پہلے ہی دنیا کا تیز ترین روبوٹ قرار دیا جاتا ہے۔
ان روبوٹس نے انسانوں کے ساتھ رقص کیا اور کسی کو محسوس نہیں ہونے دیا کہ وہ انسانوں سے کم ہیں۔
ان انسان نما روبوٹس نے چین کے ایک روایتی ڈانس Yangko سے لوگوں کو محظوظ کیا۔
شمال مشرقی چین کے اس ڈانس کے دوران روبوٹس اور انسانوں کی حرکات لگ بھگ یکساں تھیں۔
خیال رہے کہ یہ روبوٹ 7.4 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتا ہے جو موجودہ عہد کے دیگر روبوٹس کے مقابلے میں متاثر کن رفتار ہے۔
یہ روبوٹ دوڑنے، چھلانگ لگانے، سیڑھیاں چڑھنے، سامان اٹھانے اور رقص جیسی سرگرمیاں کر سکتا ہے۔
5 فٹ 11 انچ لمبے اس روبوٹ کا وزن 50 کلو گرام سے بھی کم ہے۔
اسے تیار کرنے والی کمپنی کے مطابق یہ روبوٹ انسانوں جتنا اچھل سکتا ہے اور 30 کلو گرام تک وزنی چیزیں اٹھا سکتا ہے۔
اسی طرح یہ اپنا توازن برقرار بھی رکھ سکتا ہے اور دھکا دیے جانے پر خود کو سنبھال لیتا ہے۔
اس کے سر میں نصب کیمروں اور دیگر سنسرز کی بدولت یہ دنیا میں گھومنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔