31 جنوری ، 2025
اسلام آباد: وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ زرعی ٹیکس دو صوبے نافذ کر چکے ہیں، 2 سے بات چیت جاری ہے، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) سے اس سلسلے میں بات کر رہے ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا سرکاری ملازموں کی طرف سے اثاچہ جات کی تفصیل جمع کروانے پر کام ہو رہا ہے، اس معاملے پر آئی ایم ایف سے کوئی رعایت نہیں مانگیں گے۔
قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے بتایا کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس فارم کو آسان بنانے اور کسٹمز میں فیس لیس سسٹم کے ذریعے شفافیت لانے جیسے اقدامات کئے گئے ہیں، حکومت آئندہ مالی سال میں ٹیکس پالیسی کو ایف بی آرسے الگ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کیا جا سکے، 60سے لیکر 70فیصد تک تنخواہ دارطبقہ سپر ٹیکس کے دائرے میں نہیں آتا۔
قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر کو 384 ارب روپے کے ریونیوشارٹ فال کا سامنا ہے، ایف بی آر نے 5624 ارب روپے محصولات جمع کیےہیں جو کہ ہدف 6008 ارب روپے سے کم ہے، جی ڈی پی کے لحاظ سے ٹیکسوں کا تناسب مالی سال کی دوسرے سہ ماہی میں بڑھ کر 10.8 فیصد ہو گیا ہے۔
اجلاس میں مالیاتی پالیسیوں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کا رکردگی اور خریداری کے طریقہ کا ر پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں ایف بی آر کے افسران کی تربیتی پروگراموں کا جائزہ لیا گیا۔