Time 31 جنوری ، 2025
پاکستان

پی ٹی آئی والے مذاکرات کی میز پر بیٹھیں، اگر ہمیں قائل کرتے ہیں تو انکی بات بھی مانی جا سکتی ہے: رانا ثنا

پی ٹی آئی والے مذاکرات کی میز پر بیٹھیں، اگر ہمیں قائل کرتے ہیں تو انکی بات بھی مانی جا سکتی ہے: رانا ثنا
پی ٹی آئی والے 10 سال بعد مذاکرات کی میز پر بیٹھے اور 10 دن بعد ہی بھاگ گئے: رکن حکومتی مذاکراتی کمیٹی۔ فوٹو فائل

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور اور پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے رکن رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے تحریک انصاف کے دوست آج رات کا جب بھی ان کا دل کرے ہمارے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں، اگر وہ ہمیں اپنی بات پر قائل کر لیتے ہیں تو ان کی بات بھی مانی جا سکتی ہے۔

جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا پی ٹی آئی کے انتظار کی بات نہیں، ڈائیلاگ کرنا بنیادی شرط ہے، وزیراعظم نے انہیں مذاکرات کی آفر کی ہے، آج رات 12 بجے تک آ جائیں یا جب بعد میں بھی آ جائیں ہم ان کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا پی ٹی آئی والے 4 سال کی حکومت میں مقدمات بناتے تھے، ہم ان سے بات کرتے تھے، ملک کی بہتری کے لیے ہم ان کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہیں، جب ہم اپوزیشن میں تھے تب شہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی کو کہا تھا بیٹھیں بات کریں۔

ان کا کہنا تھا پی ٹی آئی کی کمیٹی والے اب بھی آکر بیٹھیں، ہم انہیں اپنی بات پر قائل کر سکتے ہیں، اگر وہ ہمیں قائل کرتے ہیں تو ان کی بات بھی مانی جا سکتی ہے، انہوں نے پہلے بھی مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی اور اب اگر 10 سال بعد بیٹھے ہیں تو 10 دن بعد ہی مذاکرات سے بھاگ گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2018کے بعد ہمیں گلہ تھا رزلٹ الٹ دیا گیا، انھوں نے حکومت بنائی اور دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی، ہم پرویز خٹک سے جب کمیٹی کا اجلاس بلانے کا کہتے تھے تو جواب ملتا تھا کہ مجھے عمران خان کی جانب سے اجازت نہیں ہے۔

9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا اگر ایسے واقعات کی فیکٹ فائنڈنگ چاہتے ہیں تو پارلیمانی کمیشن تشکیل ہونے دیا جائے۔

وزیر اعلیٰ کے پی کی تبدیلی سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گزارا تو گنڈا پور صاحب (علی امین گنڈا پور) کے ساتھ بھی معاملہ ٹھیک ہی چل رہا ہے اور اگر کوئی اور آئے گا تو اس کے ساتھ بھی ٹھیک ہی چلے گا کیونکہ جس قسم کی سیاست انہوں نے اپنائی ہوئی ہے اس میں یہی ہو سکتا ہے کہ بڑھکیں لگا لیں، ادھر ادھر کی باتیں کر لیں، اس کے بعد پچھلے ایک سال کے دوران جس قسم کے واقعات ان لوگوں نے کیے ہیں کبھی کوئی جلسہ کر لیا اور کبھی اسلام آباد پر چڑھائی کر لی تو ان چیزوں سے انہیں ہی نقصان ہوا ہے، سیاسی طور پر بھی اور انتظامی طور پر بھی۔

رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کے پی کی صوبائی حکومت نے پختونخوا کی معیشت اور امن و امان کا بھٹہ بٹھا دیا ہے، انہیں صوبے کی گورننس اور عوام کی بھلائی سے کوئی سروکار ہی نہیں ہے، اگر کوئی اور آئے گا تو وہ بھی یہی کچھ کرے گا جو گنڈا پور صاحب کر رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اس سے پی ٹی آئی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کا پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا حکومت جوڈیشل کمیشن سے مسلسل کترا رہی ہے۔

فیصل چوہدری کا کہنا تھا مذاکرات کا عمل ہم نے حکومت سے معطل کیا ہے، حکمران جماعتوں سے ہم نے مذاکرات معطل کیے ہیں کیونکہ پارلیمنٹ میں بیٹھی حکمران جماعتیں مذاکرات میں غیر سنجیدہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا ہمارے مذاکرات جاری ہیں، اپوزیشن الائنس بنانے کی کوشش جاری ہے، پُرامن احتجاج کو ہونے دیا جائے، یہ جمہوری حق ہے۔

مزید خبریں :