فیکٹ چیک: ملتان میں منشیات فروخت کرتے پولیس افسر پکڑا گیا، ایف آئی آر درج

23 جنوری کو پولیس نے تصدیق کے لیے ایک سرکاری گاڑی روکی، جس کی تلاشی کے دوران 1 کلوگرام آئس اور2لو گرام چرس برآمد ہوئی۔

آن لائن گردش کرنے والی ایک ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پنجاب کے ضلع ملتان میں ایک پولیس افسر کو سرکاری گاڑی میں منشیات فروخت کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ اس دعوے کی صداقت پر سوشل میڈیا صارفین میں شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔

دعویٰ درست ہے۔

دعویٰ

24 جنوری کو سوشل میڈیا صارف نے فیس بک پر ایک ایف آئی آر شیئر کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ بلوچستان کے ضلع لورالائی کی پولیس کو ملتان میں سرکاری گاڑی میں منشیات فروخت کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق، مخبر کی اطلاع پر ملتان پولیس نے تین افراد کو گرفتار کیا، جن میں سے ایک لورالائی کا ہیڈ کانسٹیبل تھا، جبکہ دیگر دو عام شہری تھے۔ تینوں کے قبضے سے 1 کلوگرام آئس اور2لوگرام چرس برآمد ہوئی۔

یہ پوسٹس فیس بک پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئیں اور کچھ صارفین نے ایف آئی آر کی صداقت اور دعوے کی سچائی پر سوال اٹھایا۔

اسی طرح کے دعوے فیس بک پر یہاں اور یہاں بھی شیئر کیے گئے۔

حقیقت

ایف آئی آر میں درج تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ بالکل پیش آیا اور متعد پولیس نے اس کی تصدیق کی ہے۔

گلگشت پولیس اسٹیشن، ملتان کے سب انسپکٹر اظہر عباس نے جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی کہ 23 جنوری کو پولیس نے ایک سرکاری گاڑی کو تصدیق کے لیے روکا توتلاشی کے دوران اس میں سے 1 کلوگرام آئس اور2لوگرام چرس برآمد ہوئی۔ اس واقعے میں لورالائی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹیبل سمیت تین افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں دو عام شہری بھی شامل تھے۔

اظہر عباس نے یہ بھی بتایا کہ لورالائی پولیس نے انہیں آگاہ کیا کہ مذکورہ گاڑی لورالائی پولیس لائنز کی ملکیت ہے۔

گلگشت پولیس اسٹیشن ملتان کے ایک اور اہلکار محمد اشفاق نے بھی تصدیق کی کہ 23 جنوری کو گرفتار کیے گئے تین افراد کے قبضے سے منشیات برآمد ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار افراد میں سے ایک لورالائی پولیس کا ہیڈ کانسٹیبل تھا۔

جیو فیکٹ چیک نے مزید معلومات کے لیے لورالائی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (SSP) احمد سلطان سے رابطہ کیا، جنہوں نے تصدیق کی کہ مذکورہ گاڑی واقعی لورالائی پولیس ڈیپارٹمنٹ کے نام پر رجسٹرڈ تھی اور گرفتار افراد میں سے ایک لورالائی کا ہیڈ کانسٹیبل تھا۔

احمد سلطان نے بتایا کہ واقعہ کے بعدلورالائی کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (DSP) کو معطل کر دیا گیا ہے اور محکمانہ انکوائری جاری ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ مذکورہ گاڑی لورالائی پولیس لائنز سے بغیر اجازت لی گئی تھی۔

فیصلہ: آن لائن گردش کرنے والا دعویٰ درست ہے، اور ایف آئی آر مستند ہے۔

ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرامgeo_factcheck @پر فالو کریں۔اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔