05 فروری ، 2025
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غرہ پر طویل عرصے تک قبضے سے متعلق بیان پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔
حماس عہدیدار سمیع ابو زہری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان کو مضحکہ خیز اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے غیر مناسب خیالات خطے میں آگ بھڑکا سکتے ہیں۔
پاکستان میں حماس کے ترجمان خالد قدومی نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ دوبارہ بنے گا اور پہلے سے زیادہ مضبوط بن کر اٹھے گا، فلسطینیوں کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔
خالد قدومی کا کہنا تھا اللہ کی مدد سے ہم نے اسرائیل کو شکست دی ہے، اسرائیلی فوج کا غزہ میں وجود نہیں ہوگا۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کےغزہ پر قبضے کے اعلان پر دھچکا لگا، مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔
امریکی ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی کہا کہ غزہ پر امریکی حملہ ہزاروں امریکی فوجیوں کے قتل اور مشرق وسطیٰ میں کئی دہائیوں کی جنگ کا باعث بنے گا، ٹرمپ کے بیان کا مقصد توجہ حقیقی کہانی سے ہٹانا ہے۔
کرس مرفی کا کہنا تھا اصل کہانی یہ ہے کہ ارب پتیوں نے عام لوگوں سے لوٹ مار کرنے کے لیے حکومت پر قبضہ کر لیا ہے۔
اسرائیل کی غیر مشروط حمایت پر بائیڈن انتظامیہ سے استعفیٰ دینے والے سابق امریکی پالیسی مشیر طارق حبش نے کہا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے باہر دھکیلنے کی ٹرمپ کی تجویز نسل کُشی کی توثیق اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا غزہ پر طویل عرصے کے لیے قبضہ کرے گا، غزہ کے رہائشیوں کو مصر اور اردن منتقل کیا جائے گا اور غزہ کی تعمیر نو کے ساتھ وہاں ہزاروں نوکریاں پیدا کی جائیں گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں امن چاہتا ہے اور اس معاملے میں مدد گار ثابت ہو گا۔
امریکی صدر کے بیان پر سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب کا واضح اور دو ٹوک مؤقف ہے کہ دو ریاستی حل کے بغیر اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، کوئی دوسرا شخص ہمارے بیان کی تشریح نہیں کر سکتا۔