07 فروری ، 2025
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابرستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامرفاروق کو 6 صفحات پرمشتمل خط لکھ دیا۔
جسٹس بابرستار نے ٹرانسفر ججز کی سینیارٹی لسٹ جاری کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا اور ہائیکورٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹی تبدیلی کوبھی غیرقانونی قراردے دیا۔
جسٹس بابر ستارنے خط میں سینیارٹی لسٹ کے خلاف ریپریزنٹیشن فائل کرنے کا ذکرکیا۔
جسٹس بابر نے خط میں کہاکہ سینیارٹی لسٹ اورایڈمنسٹریشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کرنا غیرآئینی اورغیرقانونی ہے، بغیراسلام آباد ہائیکورٹ جج کے حلف اٹھائے ٹرانسفر ججز کو کمیٹی میں رکھنا غیرقانونی ہے، ٹرانسفر نوٹیفکیشن میں کہیں نہیں لکھا کہ ٹرانسفر عارضی ہے یا مستقل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل194 کے تحت ہمارے معزز ساتھی ججز نے اپنی اپنی ہائیکورٹس کا حلف اٹھا رکھا ہے، حلف میں تینوں ججزنے کہہ رکھا ہے وہ اپنی اپنی ہائیکورٹس میں بطورجج اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفرکے بعد تینوں ججزنے حلف نہیں اٹھایا جو ضروری تھا، حلف کے بغیر وہ ججز اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنی ڈیوٹی شروع نہیں کرسکتے تھے۔
جسٹس بابرستار کا کہنا تھاکہ ان ججزکو حلف کے بغیرجوڈیشل اورانتظامی کام کے لحاظ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج نہیں کہا جاسکتا، آپ کی زیرنگرانی تینوں ججزآرٹیکل 194 کیخلاف ورزی میں بغیرحلف 3 فروری سے جوڈیشل کام شروع کرچکے ہیں، آرٹیکل194 کے تحت بطورچیف جسٹس آپ کی ذمہ داری تھی کہ آپ تینوں ججزسے حلف لیتے، بغیرحلف ججزسے جوڈیشل اورانتظامی کام لینا ان کیلئے بعد میں شرمندگی کا باعث بن سکتا ہے۔
خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد جوڈیشل سروس رولز2011 کی خلاف ورزی ہے، اسلام آباد جوڈیشل سروس رولزکے مطابق ایڈمنسٹریشن کمیٹی چیف جسٹس اور2 ججزپرمشتمل ہوگی، نویں نمبرکے جج جسٹس خادم سومروکوکمیٹی میں شامل نہیں کرسکتے تھے، بے تکے طریقے سے ایڈمنسٹریشن کمیٹی کی دوبارہ تشکیل کی گئی، انتظامی کمیٹی میں سندھ اورلاہورہائیکورٹ کے2 ججزکوشامل کیا گیا جن کااسلام آباد ہائیکورٹ کا انتظامی کوئی تجربہ نہیں، تین دن پہلے ان کی ٹرانسفرکا نوٹیفکیشن جاری ہوا ساتھ ہی کمیٹی میں شامل کرلیا گیا۔
خط کے متن کے مطابق ہم تقریباً روزانہ جوڈیشل سائیڈ پرکہہ رہے ہوتے ہیں ایگزیکٹو قانون کے مطابق شفاف طریقے سے اختیاراستعمال کرسکتا ہے، آپ اتفاق کریں گے ججزبھی صوابدیدی اختیارات استعمال کے اتنے ہی پابند ہیں جتنا ہم ایگزیکٹوکوکہتے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ، لاہور اور بلوچستان ہائیکورٹس سے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ کیا گیا تھا۔
اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈیپارٹمنٹل پروموشن اور انتظامی کمیٹیاں بھی تبدیل کردی گئیں تھیں اور ججز کی سینیارٹی لسٹ بھی جاری کردی گئی تھی۔
رجسٹرار ہائیکورٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق انتظامی کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے جبکہ سینیئرترین جج جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو کو انتظامی کمیٹی کا رکن بنایا گیا۔