16 فروری ، 2025
پاکستانی میڈیا کی تاریخ میں پہلی بار فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ملک کی معروف ترین کاروباری شخصیات اور ماہرین کے سوالوں کے جوابات جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں دیے۔
جیو نیوز کی ’پاکستان کے لیے اس بار کر ڈالو‘ خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کا کہناتھاکہ ہمیں گروتھ میں جاتے ہوئے احتیاط سے کام لینا چاہیے، ہمیں آہستہ آہستہ استحکام کی طرف جاناہے، حکومت کی سائیڈ پربھی یہ احساس موجود ہے، دیکھنا ہےکہ گروتھ کی طرف جاتےہوئے اس کی رفتار کیا رکھنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گروتھ کوروک کراستحکام کی طرف جانےکے نتائج معاشرے کےلیے ٹھیک نہیں ہوں گے، تاثر ہےکہ گروتھ کے فوائد عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے، استحکام کی طرف جاتے ہوئے گروتھ کو نہیں روکنا ہے۔
راشد محمود لنگڑیال کا کہناتھاکہ ہمارے ٹیکسیشن اسٹرکچرمیں بہتری کی ضرورت ہے، ہمارا مسئلہ یہ ہےکہ جن لوگوں کو ٹیکس ادا کرناچاہیے وہ نہیں کر رہے، ہم نے ایف بی آر میں یہ صلاحیت پیدا نہیں کی کہ ان سےٹیکس وصول کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم غلط سائیڈ پر جاچکے ہیں، ٹیکسوں میں کمی کرنی چاہیے، ٹیکس جی ڈی پی تناسب بہتر کریں گے تو ٹیکس کی شرح میں کمی آئےگی، ہمیں ٹیکس بیس کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
خصوصی ٹرانسمیشن میں معروف صنعتکار عارف حبیب کا کہنا تھاکہ انڈسٹری سے زیادہ تعمیرات پر ٹیکس ہے جو 115 فیصد ہے، گھروں کی فروخت کیش میں کرنے سے چیزیں دستاویزی نہیں رہتیں، اس سے حکومت ٹیکسوں کی وصولی بھی نہیں کرسکتی۔
انہوں نے تجویز دی کہ جوپرانی غلطیوں کی تلافی کرکے شفاف طریقے سے آگے بڑھناچاہتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھاکہ ٹیکس میں کمی کی بات ایڈوانس ٹیکس کلیکشن سے متعلق ہورہی ہے، جتنا ٹیکس ہے وہ تو دینا ہی پڑےگا، تجویزپیشگی ادائیگی میں کمی کی ہے۔