01 مارچ ، 2025
غزہ میں 19 جنوری سے جاری جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا۔
پہلے مرحلے میں حماس اور اسرائیل کے درمیان 25 یرغمالی اور سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔
حماس نے اسرائیلی تجاویز کے ساتھ پہلے مرحلے میں توسیع مسترد کردی ہے جب کہ قاہرہ میں دوسرے مرحلے کی بات چیت تاحال بے نتیجہ ہے۔ قاہرہ میں امریکی، قطری اور مصری ثالث کاروں کے ساتھ ملاقات کے بعد اسرائیلی وفد واپس آگیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے فریقین سے معاہدہ جاری رکھنےکا مطالبہ کیا ہے۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ آنے والے دن نازک ہیں، فریقین کو اس معاہدے کے ٹوٹنے سے بچانے کے لیےکوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے۔
دوسری جانب امریکا نے اسرائیل کو 3 ارب ڈالر سے زائد کا اسلحہ فروخت کرنےکی منظوری دے دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے 3 ارب ڈالر کا اسلحہ، بلڈوزرز اور دیگر آلات اسرائیل کو فروخت کرنے کی منظوری دی ہے جن میں غزہ پر استعمال ہونے والا امریکی ساختہ اسلحہ بھی شامل ہے۔
امریکی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی کا کہنا ہےکہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل کو 2.4 ارب ڈالر کے باڈیزبم اور دیگر ہتھیاروں کی فروخت پر دستخط کردیے ہیں جب کہ 675.7 ملین ڈالر کے دیگر بموں، کٹس اور 295 ملین ڈالر کے بلڈوزرز سمیت دیگر سامان فروخت کرنے کے معاہدے پر بھی دستخط کردیے گئے ہیں۔
امریکی ایجنسی کے مطابق وزیر خارجہ اسرائیل کو مزید اسلحہ کی فروخت کے لیے پرعزم ہیں جس کی انہوں نے تفصیلی وضاحت دیتے ہوئے اسے اسرائیلی حکومت کی فوری ضرورت قرار دیا ہے اورکہا ہےکہ اسرائیل کو ڈیفنس سروسز اور دیگر چیزوں کی فراہمی امریکا کے قومی مفاد میں ہے۔