09 مارچ ، 2025
غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے سال 25۔2024 میں خواتین پارلیمنٹیرینز کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق 25۔2024 میں خواتین کی جانب سے ایجنڈا آئٹمز پیش کرنے میں کمی دکھائی دی، سال 2022 اور 2023 میں خواتین پارلیمنٹیرینز کا ایجنڈا قومی اسمبلی میں 67 فیصد تھا، یہ 23-2022 میں 69 فیصد تھا جب کہ 22-2021 میں 81 فیصد تھا۔سال 24-2023 میں سینیٹرز خواتین کا ایجنڈا آئٹمز میں 77 فیصد حصہ تھا جو کہ 2022 اور 23 میں 85 فیصد اور 22-2021 میں 94 فیصد تھا۔
25۔2024 میں خواتین ارکان کی قومی اسمبلی میں حاضری 75 فیصد رہی جب کہ مرد ارکان کی حاضری 63 فیصد رہی۔سینیٹ میں خواتین سینیٹرز کی حاضری 67 فیصد جب کہ مرد ارکان کی حاضری 64 فیصد رہی۔
خواتین ایم این ایز نے 68 فیصد اور خواتین سینیٹرز نے 26 فیصد توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیے۔خواتین ارکان قومی اسمبلی نے 42 فیصد جب کہ سینیٹرز نے 47 فیصد نجی بل پیش کیے۔
ایم این اے خواتین نے 45 فیصد جب کہ سینیٹرز خواتین نے 32 فیصد بحث کی تحاریک پیش کیں۔خواتین ایم این ایز نے 45 فیصد جب کہ خواتین سینیٹر نے 75 فیصد قراردادیں پیش کیں۔
خواتین ایم این ایز نے 55 فیصد جب کہ خواتین سینیٹرز نے 28 فیصد سوالات پیش کیے۔ایک فیصد خواتین ممبران قومی اسمبلی نے بحث میں حصہ لیا، 25 فیصد نے ایجنڈا پیش کیا جب کہ 65 فیصد نے ایجنڈا پیش کرنے کے ساتھ بحث میں بھی حصہ لیا۔
13 فیصد سینیٹرز خواتین نے ایجنڈا جمع کرایا جب کہ 87 فیصد خواتین سینیٹرز نے ایجنڈا جمع کرایا اور بحث میں حصہ لیا۔ قومی اسمبلی میں 54 مرد ممبران جب کہ پانچ خواتین ممبران نے کسی چیز میں حصہ نہیں لیا۔
سینیٹ میں تین مرد ممبران اور ایک خاتون ممبر نے کسی چیز میں حصہ نہیں لیا۔
خواتین ارکان قومی اسمبلی کی حاضری مرد ممبران سے بہتر رہی، خواتین ارکان کی تعداد پارلیمنٹ میں صرف 17 فیصد ہے تاہم انہوں نے 49 فیصد پارلیمانی ایجنڈا پیش کیا۔