10 مارچ ، 2025
سوال: رمضان المبارک کے روزوں کے لیے سحری کے وقت جو نیت کی جاتی ہے: ’’ وبصوم غدٍ نویت من شہر رمضان ‘‘، اس میں کل کے روزے کی نیت سے کیا مراد ہے ؟ کیا اس طرح نیت کرنا درست ہے ؟ (قاری بہادر خان ،چترال )
جواب: نیت دل کے ارادے کا نام ہے، یہ قلب وذہن کا عمل ہے، اس لیے عہدِ رسالت مآب ﷺ سے لفظاً روزے کی نیت کے کلمات منقول نہیں ہیں اور ان نفوسِ قدسیہ کو اِس کی ضرورت بھی نہیں تھی کیونکہ وہ ہر وقت اور ہر عبادت میں حضوریٔ قلب، توجہ الیٰ اللہ اور اخلاص وللّٰہیت کی کیفیت سے سرشار رہتے تھے۔
وہ جسم وروح ،قلب اورقالب کی یکسوئی، جمعیتِ خاطر اور عزیمت کے ساتھ دورانِ عبادت بلکہ ہرحال میں ذاتِ باری تعالیٰ کی جانب متوجہ رہتے تھے، اس لئے انہیں لفظاً نیت کی چنداں ضرورت نہیں تھی۔
متاخرین فقہائے کرام اور جمہور علمائے امّت نے جب یہ دیکھا کہ اب لوگوں میں حضوریٔ قلب اور استحضارِ نیت کی وہ کیفیت باقی نہیں رہی تو اُنہوں نے لفظاً نیت کو مستحسن ومستحب قراردیا۔
علامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں:’’ اور نیت دل سے اِس بات کے جاننے کا نام ہے کہ وہ فلاں دن کا روزہ رکھ رہاہے ،’’خلاصۃ الفتاویٰ ‘‘ اور ’’محیط السرخسی ‘‘ میں اسی طرح ہے ۔ سنّت یہ ہے کہ (زبان سے) الفاظ ادا کیے جائیں ،جیسا کہ ’’النھرالفائق ‘‘ میں ہے ۔’’ اگر (روزے دار نے) کہا: میں نے کل کے روزے کی نیت کی ان شاء اللہ، تو اُس کی نیت صحیح ہے اور یہی بات صحیح ہے، جیسا کہ ’’ظہیریہ‘‘ میں بھی ہے ،(فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص:194)‘‘۔ روزے کی نیت کا وقت صبح صادق سے ضحوۂ کبریٰ (جسے لوگ عموماً زوال کا وقت کہتے ہیں) سے پہلے تک ہے۔
اصطلاح میں لفظ ’’غدٍ ‘‘ بمعنی کل اِس لیے مستعمل ہے کہ عام طور پر صبح صادق سے پہلے روزے کی نیت کر لی جاتی ہے۔ علامہ ابن عابدین شامی ؒلکھتے ہیں: ترجمہ:’’ (اور روزے کی نیت کرنا سنت ہے) یعنی یہ علماء و مشائخ کی سنّت ہے ،نبی کریم ﷺ کی سنّت نہیں ہے کیونکہ( عہدِ رسالت مآب ﷺ میں) لفظاً(نیت کے کلمات) نہیں تھے۔
مصنف کا قول: (زبان سے الفاظ اداکرے) پس (اگر رات میں نیت کرے تو) یہ کہے: میں نے نیت کی کہ اللہ عزّ وجل کے لیے کل کا روزہ رکھوں گا یا آج کے رمضان کے فرض روزے کی نیت کرتاہوں، اگر نیت دن میں کی ہے ، (ردالمحتار علیٰ الدرالمختار ،جلد3، ص:308)‘‘۔
علامہ ابو بکر بن علی بن محمد الحداد یمنیؒ لکھتے ہیں: ترجمہ: ’’ پس جب رات میں (روزے کی) نیت کرے تو کہے: میں نے نیت کی کہ اللہ تعالیٰ کے لئے کل رمضان کا فرض روزہ رکھوں گا اور اگر دِن میں نیت کرے تو کہے: میں نے نیت کی کہ اللہ تعالیٰ کے لئے آج رمضان کا فرض روزہ رکھتا ہوں ، (الجوہرۃ النیّرہ ،ص:167)‘‘۔
غرض اگر رات کو نیت کرنا چاہے تو یہ کہے کہ: ’’میں کل کے روزے کی نیت کرتا ہوں ‘‘۔ اگر صبح صادق کے وقت یا اس کے بعد کررہا ہے تو یہ کہے :نویت ان أصوم ھذاالیوم للّٰہ عزّ وجلّ من فرض رمضان ترجمہ:’’میں آج کے رمضان کے فرض روزے کی نیت کرتا ہوں‘‘۔