Time 11 مارچ ، 2025
بلاگ

امریکی صدر پاکستان آرہے ہیں

مہنگائی کی چکی میں پسنے والے لوگ حیرت کی آخری سرحد تک پہنچ گئے ہیں اب وہ لوگ رتی برابر حیرت برداشت نہیں کرسکیں گے اور پاگل ہوجائیں گے وہ حیران ہیں ، پریشان ہیں کہ دیکھتے ہی دیکھتے کایا کیسے پلٹ گئی ہے ؟ وہ تو یہ سمجھ رہے تھے کہ سرکار ہمیں ایک عدد کشکول تھما دیگی اور کہے گی اب تم مہنگائی کی چکی میں پسنےوالو مکمل طور پر آزاد ہو۔

 جاؤ اور دنیامیں جہاں سے جی چاہے ساہوکاروں سے جھولی پھیلا کر بھیک مانگو۔ اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالو،بھک منگوں پر کسی قسم کی روک ٹوک نہیں ہوتی۔ عدو سے بھیک مانگو بدو سے بھیک مانگو ، گدو سے بھیک مانگو، دوستوں سے ، دشمنوں سے بھیک مانگو، کھاؤ پیو موج کرو، کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہےتم چکی میں پسنے والےلوگوں پر۔ بھیک مانگ کر کھانے پینے کی مد میں تم لوگ مکمل طور پر آزاد ہو۔ کوئی پابندی نہیں ہے تم لوگوں پر۔ جاؤ اور دنیا بھر سے بھیک مانگو اور عزت کی زندگی جیو ۔ مگریہ سب ہو نہ سکا۔

پھر کیا ہوا؟ مہنگائی کی چکی میں پسنے والےہم باؤلوں کو بہت بڑا دھچکا لگا۔ اخباروں میں بیس پچیس صفحوں کی سرکاری کمالگیری کی اشتہاری مہم دیکھ کر ہم لوگ دنگ رہ گئے ایک ایک اشتہاری مہم اربوں کھربوں روپے کےبرابر تھی۔ مہنگائی کی چکی میں پسنے والے ہم لوگ سوچ میں پڑگئے کہ سرکار نامدار کے پاس دولت کےانبار کہاں سے آگئے ؟ کیا سرکار نامدار نے بلوچستان کی سونے کی کانوں سےسونا نکال کر بیچنا شروع کردیا ہے؟ 

کچھ باؤلوں نے سوچا، ہوسکتاہے سرکار نامدار کی لاٹری نکل آئی ہو؟ کئی گئے گزرے باؤلے ایسے بھی تھے بلکہ ہیں جن کو کامل یقین ہے کہ اس مرتبہ دنیاکے اٹھاون مسلم ممالک نے زکوۃ خیرات اور امداد کی تمام رقوم ہماری سرکار نامدار کو بھجوادی ہیں۔ کسی حیرت انگیز کارنامہ کی تصدیق ہم باؤلوں کے پاس نہیں ہے۔ ہم حیران ہیں، ہم پریشان ہیں کہ چند مہینوں میں سرکار نامدار نے کیسے کیسے کارنامے کرکے دکھائے ہیں کہ 75 سالہ ملک کی کایا پلٹ گئی ہے ۔ پوشیدہ کارناموں کی کھوج لگانے کی بجائے میں حیرت انگیز کارناموں کےنتائج دیکھنے کیلئے گھر سے نکل پڑا۔

گھر سے باہر نکلنے کے بعدپتہ چلا کہ بھیڑ میں،میں اکیلا نہیں تھا ، تمام باؤلے حیران کن کارناموں کے نتائج دیکھنے کے لئے گھربار چھوڑ کرگھر سے نکل پڑےتھے۔ باؤلے حیرت انگیز کارناموں کےنتائج دیکھنے اور چشم دید گواہ بننے کےلئے بیتاب تھے ۔ دنیا کی تاریخ میں ایک مثال نہیں ملتی جس میں کسی حکومت نے چند مہینوں میں اس قدر کارنامے کرکے دکھائے ہوں کہ ملک کی مکمل کایا پلٹ کر رکھ دی ہو اور وہ بھی دیکھتے ہی دیکھتے چند ماہ میں ۔

 چند ماہ پہلے پیدا ہونے والا ننھا منا چند ماہ میں وزیر خارجہ بننے کےبعد وزیر اعظم بننے کے لئے پر تول رہا ہے آپ کو حیران و پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہماری تاریخ ایسےخواب ناک کرشموں سے بھری ہوئی ہے میں آپ کو یاد دلادوں کہ ہماری ہی بچی کو کچھ عرصہ پہلے امن کےنوبل انعام سے نوازا گیا تھا ۔ اس نے ننھی منی ہونے کے باوجود دنیا کو تیسری ہولناک جنگ عظیم سے بچا لیا تھا ۔ دنیا دم بخود تب ہوگی جن ہمارے یہاں بچہ ماں کے پیٹ میں پنپ رہا ہوگا اور جنم لینے سے پہلے وزیر خارجہ اور اس کے بعد وزیر اعظم بن چکا ہوگا۔ 

آپ کو معلوم ہوگا کہ ہمارے یہاں پرانی روایت ہے کہ پیدا ہونے سے پہلے بچے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی سیٹوں کے لئے نامزد کردیئے جاتے ہیں ان سیٹوں پر نامزد بچوں کی مہر لگادی جاتی ہے ۔ نامزد بچوں کے علاوہ ان سیٹوں پر اور کوئی نہیں بیٹھ سکتا، جو بھی بیوقوف مخصوص سیٹوں پر بیٹھنے کی کوشش کرے گا بھڑوں کے چھتا کا شکار بنے گا ، کہنے والے کہتے ہیں میں کبھی نہیں کہتا کہ ہماری اسمبلیاں فرد یا افراد نہیں بلکہ کھاتے پیتے طاقتور کنبے چلاتے ہیں ۔ یہ میرے علم میں نہیں ہے یہ بات میں نےسنی ہے ۔ ورنہ کیا مجال ہے ہماری جمہوری اسمبلیوں میں باپ، بیٹا ،بھائی ، بہن ، میاں ، بیوی ، ساس ، سسر بھاوج، دیور ایک ساتھ بیٹھے ہوئے دکھائی دیں۔

چند ماہ میں سرکار نامدار کے کارنامے دیکھنے اور چشم دید گواہ بننے کے لئے میں گھر سے نکل آیا مارکیٹوں اوربازاروں کا رخ کیا ۔ پتہ چلا کہ پیازکی ڈھائی کلو کی ٹوکری ڈھائی روپے میں مل رہی تھی آلو ایک روپے کلو مجھے اپنے کانوں پر اعتبار نہیں آیا کان میں لگائے ہوئے آلے کو کان سے نکال کر صاف کیا پھر سے کان میں لگایا مگر میری حیرت میں اضافہ ہوتارہا تمام سبزیاں دو ڈھائی روپے کلو دستیاب تھیں اور وہ بھی تازہ دم ۔مرغی، گائے ، بکرے کی فی کلو قیمتیں سن کر میں بیہوش ہوتے ہوتے رہ گیا۔ مرغی دس روپے کلو دستیاب تھی بکرےکا گوشت بیس بائیس روپے کلو بک رہا تھا۔ ہم زرعی ملک ہیں آٹا ایک روپے کا ایک کلو اور پانچ کلو کی تھیلی چار روپے میں دستیاب تھی ۔ جس جس چیز پر میں نے ہاتھ رکھا، قیمت معلوم کی ، میں اسی رفتار سے ماضی کی طرف لوٹتا رہا پیچھے پلٹتے ہوئے میں انیس سو پچاس کی دہائی میں پہنچ گیا مجھےیقین نہیں آرہا تھا کہ میں جو کچھ دیکھ رہا تھا جو کچھ سن رہا تھا وہ سب ممکن تھا کمال کی ہے ہماری سرکار نامدار ۔

بھائی ہماری سرکار نامدار نے کمال کرکے دکھا دیا ہے یہ توکل کی بات ہے کہ ہندوستان آسٹریلیا ساؤتھ افریقہ اور نیوزی لینڈ کو عبرت ناک شکست سے دو چار کرنےکے بعد ہم چیمپئنز ٹرافی جیت کر لے آئے تھے ہماری سرکار نے دہشتگردوں کا ایساصفایا کردیا ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ عش عش کر اٹھے ہیں ۔ آپ کو سن کر خوشی ہوگی کہ بے مثال امن و امان کی شکل و صورت دیکھنے کیلئے امریکی صدر عنقریب پاکستان تشریف لارہے ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔