11 مارچ ، 2025
طورخم سرحدی گزرگاہ کشیدگی کے خاتمہ کے لیے پاکستان اورافغان مشترکہ جرگہ کی فائر بندی معاہدے پر عملدرآمد آج تیسرے روز بھی جاری رہی، افغان جرگہ نے گزشتہ روز کابل میں اور آج جلال آباد میں اعلیٰ حکام سے ملاقات کی اور افغان حکام کو پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا۔
طورخم سرحدی گزرگاہ پر گزشتہ 18 روز سے جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے افغانستان کے 25 رکنی جرگہ ارکان نے گزشتہ روز کابل میں اور آج جلال آباد میں افغانستان کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ افغان جرگہ کے سربراہ حاجی گل مراد نے جیو نیوز کو بتایا کہ افغان حکمرانوں سے ہونے والی ملاقاتوں کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔ افغان جرگہ ارکان کی طورخم سرحد پر پاکستانی جرگہ کے ساتھ دوسری اور فیصلہ کن نشست کل ہوگی اور جب تک جرگہ مذاکرات جاری ہیں تب تک فائربندی میں توسیع ہوگی۔
پاکستانی جرگہ کے سربراہ سید جواد حسین کاظمی نے جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئےکہا کہ دو روز قبل افغان جرگہ کے سامنے مؤقف رکھا کہ طورخم سرحد سے متصل افغان فورسز کی تعمیرات اصل وجہ تنازع ہے، لہٰذا افغان حکام متنازع تعمیرات پر کام بند کریں۔
سید جواد حسین کاظمی نے کہا کہ روایات کے مطابق تنازع کے خاتمےکے لیے سب سے پہلے سیز فائر کیا اور متنازع تعمیرات پر مذاکرات کے لیے افغان جرگہ کو دو روز کی مہلت دی۔ انہوں نے کہا کہ افغان جرگہ کل طورخم سرحد آرہا ہے جہاں پر دوسری نشست ہوگی اور ہم پر امید ہیں کہ پاک افغان سرحدی کشیدگی کا پرامن طریقے سے حل نکالا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر افغان فورسز متنازع تعمیرات بند کرنے پر راضی ہوگئے تو طورخم تجارتی گزرگاہ فوری طور پر کھولی جاسکتی ہے۔
پاکستانی جرگہ کے ایک اور ممبر اور خیبر چیمبر آف کامرس کے صدر محمد یوسف آفریدی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے باعث گزشتہ 18 دنوں سے طورخم تجارتی گزرگاہ ہرقسم آمدورفت کے لیے بند ہے۔جس سے پاک افغان دو طرفہ تجارت کی صورت میں اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے، ہزاروں کارگو گاڑیاں سرحد کے دونوں جانب پھنس گئی ہیں، لہٰذا مسئلےکا پرامن حل دونوں ممالک کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔
خیال رہے کہ 18 روز قبل پاکستان کی سرحدی حدود میں افغان فورسز کی تعمیرات پر کشیدگی پیدا ہوگئی تھی اور پاک افغان سرحدی گزرگاہ کو ہرقسم آمدورفت کےلیے بند کردیا گیا تھا۔
کسٹم ذرائع کے مطابق گزشتہ 18 روز کے دوران 52 ملین ڈالرز مالیت کی دو طرفہ تجارت کا نقصان ہوچکا ہے۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق طورخم کے راستے افغانستان یومیہ اوسطاً 10 ہزار افراد آمدورفت کرتے ہیں۔