17 مارچ ، 2025
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا ہے آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تحریری جواب جمع کرایا جس میں انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانےکی کوئی تجویز زیرغور نہیں ہے، ملازمین کے الاؤنسز اور پےاسکیل پر نظرثانی کی تجویز بھی نہیں ہے۔
وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی اجلاس کو بتایا کہ وفاقی سرکاری ملازمین کی پنشن بڑھانےکی بھی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے البتہ ملازمین کےلیے ہائرنگ اور سیلنگ کی حد بڑھانے کا معاملہ زیر غور ہے۔
دوسری جانب وزارت خزانہ کی جانب سے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کے اسمبلی بیان کی وضاحت جاری کردی گئی۔
وزارت خزانہ کا کہنا تھاکہ وزیرخزانہ نے ملازمین کے پے اسکیلزپر نظرثانی یا تنخواہوں سے متعلق بات نہیں کی، وزیرخزانہ نے قومی اسمبلی تنخواہوں سے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا نہ بیان دیا۔
اعلامیے کے مطابق وزارت خزانہ نے تحریری طورپرایک رکن اسمبلی کے سوال پرایوان کو صورتحال سے آگاہ کیا اور کہاکہ فی الوقت اگلے مالی سال کیلئے ایسی تجویز زیرغور نہیں اور آگاہ کیا گیاکہ پےاسکیلزپرنظرثانی اورتنخواہوں،الاؤنسز میں اضافے کی تجویز زیر غور نہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے 5 سال کے دوران غیرملکی قرض اور واجبات کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔
وزارت خزانہ کی جانب سے بتایا گیا کہ جون 2023 تک غیرملکی قرضوں اور واجبات کی کل رقم 126141 ملین ڈالرزتھی، یہ غیرملکی قرضہ جی ڈی پی کا 43.03 فیصد ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا مالی سال 2024 میں پاکستان نے 11ہزار475ملین ڈالرزغیر ملکی قرضہ واپس کیا۔
وزارت تجارت نے بھی گزشتہ 5 سال کے تجارتی خسارے کی تفصیلات ایوان میں پیش کیں جس میں بتایا گیا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران 154 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوا۔
دستاویزات میں بتایا گیا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران 136 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئیں، جبکہ اس عرصے کے دوران 291 ارب ڈالر کی درآمدات ہوئیں، درآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ معاشی نمو ہے۔