پاکستان

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ، وزیراعظم، آرمی چیف سمیت اہم سیاسی و عسکری قیادت شریک

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ، وزیراعظم، آرمی چیف سمیت اہم سیاسی و عسکری قیادت شریک
تحریک انصاف کے اراکین نے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے / فائل فوٹو 

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا  جس میں وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت اہم سیاسی و عسکری قیادت شریک ہوئی۔ 

تحریک انصاف کے اراکین اجلاس میں شریک نہیں ہوئے مگر وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں اپنے صوبے کی نمائندگی کی   جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ 

 چاروں صوبوں کے گورنرز، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اور وزیراعظم آزاد کشمیر بھی سمیت چاروں صوبوں کے آئی جی پولیس بھی  قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس شریک ہوئے۔

پیپلزپارٹی کے 16 اراکین پارلیمنٹ بلاول بھٹو کی سربراہی میں اجلاس میں شریک ہوئے اور ایم کیو ایم کے 4 اراکین پارلیمنٹ نے خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں اجلاس میں شرکت کی جب  کہ جے یو آئی (ف) کے وفد نے مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں اجلاس میں شرکت کی۔ 

ذرائع کا کہنا ہےکہ سربراہ بی این پی مینگل سردار اختر مینگل کو بھی بلایا گیا تھا لیکن وہ نہیں آئے۔

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے موقع پرغیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے گئے  اور پارلیمنٹ ہاوس کی چھت پر اسنائپرز بھی تعینات تھے۔

تحریک انصاف سمیت اپوزیشن اتحاد کی عدم شرکت 

تحریک انصاف سمیت تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل جماعتوں نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ 

اسلام آباد میں پریس کانرنس کرتےہوئے اپوزیشن رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے مشروط کردیا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے مشاورت کے بغیر پارٹی کوئی بھی فیصلہ کیسے کرسکتی ہے؟

دہشتگردی کو  جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے آہنی عزم کا اعادہ کرنا ہوگا: وزیراعظم

ذرائع کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 2018 میں قائم ہونے والی نااہل حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے حاصل ثمرات کو ضائع کر دیا اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد روک دیا جس کا خمیازہ آج قوم بھگت رہی ہے، پاکستان آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، جس کا تقاضا ہے کہ ہم سوال کریں، کہ کون کس کے ساتھ کھڑا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز پراپیگنڈے کے ذریعے فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے، فوج اور عوام ایک ہیں، ان کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازش نہ پہلے کامیاب ہوئی اورنہ آئندہ ہوگی، دہشت گردی کو ایک مرتبہ پھر سے جڑ سے اکھاڑ  پھینکنے کے لیے ہم سب کو آہنی عزم کا اعادہ کرنا ہوگا، افواجِ پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قربانی کی لازوال داستان رقم کی، دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان کی معیشت کو 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا، قربانیوں کی بدولت پاکستان کا امن بحال ہوا، معیشت سنھبلی اور ملکی رونقیں بحال ہوئیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردوں کا اصل نشانہ عوام کا اتحاد ہے، پاکستان کا حصول ہمارے اسلاف کی لاکھوں قربانیوں کے بعد ممکن ہوا،ہم ان کی قربانیوں کو کبھی رائیگاں نہیں جانے دیں گے، پاکستان ہے، تو ہم سب ہیں، ہماری سیاست ہے۔

 ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والا دہشت گرد ہے: مولانا فضل الرحمان

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے پارلیمانی کمیٹی کے ان کیمرا اجلاس سے خطاب میں کہا کہ  تحریک انصاف کو  یہاں نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی، مجھ سے مشورہ کرتے تو ان کو اجلاس میں آنےکا ضرور کہتا،1988سے اس ایوان کا حصہ رہا ہوں، آئین سے وفاداری کا حلف اٹھاتا رہا ہوں۔

مولانا فضل الرحمان نےکہا کہ میں  استاد کو شہیدکہوں گا لیکن مارنے والےکو مجاہد نہیں کہہ سکتا، پہلے بھی مختلف مکتبہ فکرکے لوگوں نے فتویٰ دیا ہے، ہم نے بھی کہا ہےکہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والا دہشت گرد ہے، دہشت گردی کا کوئی مذہب اور فرقہ نہیں، سیاسی قیادت اور قوم کو کسی مخمصے کا شکار ہوئے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہوگا، ہمیں اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس ایشو پر اکھٹا ہونا ہوگا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دینے والے ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں۔

  آج بھی اپوزیشن نے ریاست کے بجائے ایک شخص کو ترجیح دی: خواجہ آصف

وزیردفاع خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں قومی سلامتی اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر پی ٹی آئی پر کڑی تنقیدکی۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ  آج کے دن بھی اپوزیشن نے ریاست کے بجائے ایک شخص کو ترجیح دی، عوام کو ان کا اصل چہرہ دیکھنا چاہیے، ہم نے سابق دور حکومت میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا،  پی ٹی آئی کے دور میں پھر افغانستان سے دہشت گردوں کو لاکر یہاں بسایا گیا، ان دہشت گردوں کے سبب آج ایک بار پھر پورے ملک میں بے چینی کی کیفیت ہے۔

دہشتگردی  اہم قومی مسئلہ ہے جس میں اگر مگر کی گنجائش نہیں: بلاول

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ  پیپلزپارٹی پاکستان سے انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہرطرح کی مدد کو تیار ہے، یہ اہم قومی مسئلہ ہے جس میں اگر مگر کی گنجائش نہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نےکہا کہ افغانستان دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، جو آگ پاکستان میں لگی ہے اردگرد رہنے والے یہ مت سمجھیں کہ ان تک نہیں پہنچےگی، دہشت گردوں کی مالی مدد کرنے والوں کا بھی پتا لگانا ہوگا، افغانستان میں دہشت گردوں کا معاملہ بھرپورانداز میں سفارتی سطح پر اٹھانا ہوگا، دنیا کو بھی افغان حکومت کے کردار سے آگاہ کرنا ہوگا،اپنی خارجہ پالیسی کو مزید مؤثر بنانا ہوگا۔

بلاول کا کہنا تھا کہ بیرونی دنیا بھی یہ سب معاملات دیکھے، دنیا خود کو اس خطے سے الگ تھلگ نہیں رکھ سکتی۔

ہمیں آپس کی بداعتمادی کو ختم کرنا ہوگا:  وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

اجلاس سے خطاب میں  وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ  ہمارے صوبے میں سکیورٹی مسائل موجود ہیں، پولیس فورس اور دیگر سکیورٹی فورسز کا مورال بڑھا رہے ہیں، پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ بھی کیا جارہا ہے۔

علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ  ضم ہونے والے قبائلی اضلاع کو مکمل وسائل فراہم نہیں کیےگئے، ہم بارہا وفاق سے یہ معاملہ اٹھا رہے ہیں، افواج پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، فوج نے خیبرپختونخوا میں امن کے لیے بہت کام کیا ہے، ہمیں آپس کی بداعتمادی کو ختم کرنا ہوگا۔

مزید خبریں :