22 مارچ ، 2025
مصر میں اہرامِ گیزا کے نیچے وسیع زیرِ زمین انفرا اسٹرکچر دریافت ہوا ہے جس سے اہرامِ مصر کے نیچے توانائی کے قدیم نیٹ ورکس کی قیاس آرائیاں پھر سے زور پکڑ رہی ہیں۔
جدید ریڈارز کی مدد سے ہونے والی حالیہ تحقیق میں اہرامِ گیزا کے نیچے ایک پیچیدہ نظام کا انکشاف ہوا ہے جو زیرِ زمین تقریباً 2 کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے اور گیزا کے تینوں بڑے اہرام کو ایک دوسرے سے ملاتا ہے۔
سائنسدانوں کی پریس ریلیز کے مطابق اہرامِ گیزا کی بنیاد میں 5 یکساں کثیر المنزلہ انفرااسٹرکچرز دریافت ہوئے ہیں جو ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہیں، یہ 8 انتہائی لمبے کنویں ہیں جن کے ارد گرد سیڑھیاں لپٹی ہوئی ہیں، یہ سیڑھیاں سطح سے 648 میٹر نیچے جاتی ہیں۔
یہ کنویں آخر میں 2 بڑے مکعب نما کمروں میں مل جاتے ہیں، ہر کمرے کا سائز 80 بائی 80 میٹر ہے، یہ دریافت اُس روایتی تصور کو چیلنج کرتی ہے کہ اہرامِ مصر صرف شاہی مقبرے ہیں۔
ماضی میں محققین کا خیال رہا ہے کہ ہوسکتا ہے یہ اہرام توانائی پیدا کرنے کے لیے بنائے گئے ہوں، یہ نظریہ مشہور سائنسدان نکولا ٹیسلا اور انجینئر کرسٹوفر Dunn کے خیالات سے ملتا جلتا ہے۔
ٹیسلا کا ماننا تھا کہ اہرامِ مصر زمین کی قدرتی توانائی کو جمع اور استعمال کر سکتے ہیں۔ کرسٹوفر Dunn کا خیال تھا کہ یہ اہرام ایک ایسی مشین ہیں جو زمین کی حرکت کو توانائی میں تبدیل کر سکتی ہیں۔