22 مارچ ، 2025
پاکستان اور مغربی افریقا کے ملک آئیوری کوسٹ کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے،کراچی اور عابد جان کو جڑواں شہر قرار دیا گیا ہے، اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی معاہدے پر دستخط کردیےگئے ہیں۔
جڑواں شہر قرار دیے جانےکا موقع یادگار بنانے کے لیے کراچی کے ضلع شرقی میں ایک سڑک کا نام آئیوری کوسٹ کے بانی مرحوم فیلیکس ہوفویٹ بوانی کے نام پر رکھ دیا گیا ہے۔
اسی طرح آئیوری کوسٹ کے شہر عابد جان میں ایک سڑک بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے نام سے منسوب کی جارہی ہے۔
مختلف ممالک کی جانب سے اپنے شہروں کو ایک دوسرےکا جڑواں شہر یا صوبوں کو جڑواں صوبہ قرار دیے جانےکا مقصد باہمی روابط کو فروغ دینا ہوتا ہے۔ اس اقدام سے تجارت، ثقافت، تعلیم، صحت اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جاتا ہے۔
کراچی میں آئیوری کوسٹ کے اعزازی قونصل جنرل فضل کریم دادا بھائی نےکراچی اور عابد جان کو جڑواں شہر قرار دیا جانا دوطرفہ تعلقات میں بڑا قدم قرار دیا اور یقین ظاہر کیا کہ باہمی تعاون کا یہ نیا دور عوامی سطح پر رابطے بڑھانے کا موقع دےگا۔
فضل کریم دادا بھائی کا کہنا تھا کہ اب کراچی میں آئیوری کوسٹ کلچرل مرکز قائم کیا جائےگا، پاک آئیوری کوسٹ تجارت کا حجم دو سو ملین ڈالر سے مزید بڑھایا جائےگا اور پاکستانی چاول کی برآمدات بڑھانےکے لیے مئی میں عابد جان میں نمائش منعقد کی جائے گی۔
عابد جان سے پہلے کراچی کئی ممالک کے شہروں کے ساتھ جڑواں شہر قرار پاچکا ہے جن میں ایران کے شہر مشہد اور قم، چین کے شہرشنگھائی،شینیانگ، اُرمچی اور تیانجن امریکا کا شہر ہیوسٹن، سعودی عرب کا شہر جدہ، بحرین کادارلحکومت مناما شامل ہے۔
اس کے علاوہ لبنان کا دارالحکومت بیروت، بنگلادیش کا دارلحکومت ڈھاکا، کوسوو کا دارلحکومت پرسٹینا، ملائشیا کا دارلحکومت کوالالمپور، ماریشس کا دارلحکومت پورٹ لوئی، ازبکستان کا دارلحکومت تاشقند اور ترکیہ کا شہر ازمیت شامل ہیں۔
تاریخی لحاظ سے دیکھیں تو کراچی اور عابد جان میں کئی قدریں مشترک ہیں۔کراچی ہی کی طرح عابد جان، آئیوری کوسٹ کا سب سے اہم تجارتی اور ساحلی شہر ہے۔کراچی ہی کی طرح 1899 میں یہ ایک قصبہ تھا جو 1903 کے بعد رفتہ رفتہ ترقی کی منازل طے کرتا گیا۔
آئیوری کوسٹ کبھی فرانس کی کالونی ہوا کرتا تھا۔ 1934 میں فرانس نے عابد جان کو دارالحکومت کا درجہ دیا۔ سات اگست 1960 کو آئیوری کوسٹ نے آزادی حاصل کی تو عابد جان ہی دارالحکومت کہلایا تاہم کراچی کی طرح اسے بھی دارالحکومت کا درجہ کھونا پڑا اور نواحی شہر یاموسوکرو کو دارلحکومت بنادیا گیا۔
کراچی ہی کی طرح یہ ملٹی کلچرل شہر بھی ہے کیونکہ یہاں ساٹھ سے زائد نسلی گروہ آبادہیں۔ یہاں سرکاری زبان تو فرانسیسی ہے تاہم کئی افریقی زبانیں بخوبی بولی اور سمجھی جاتی ہیں۔اس ملک میں 88 فیصد افراد کی عمر 44 برس سے کم ہے یعنی اس لحاظ سے بھی یہ پاکستان کے قریب ہے۔
مذہبی لحاظ سے دیکھیں تو آئیوری کوسٹ میں تقریبا 43 فیصد مسلمان، 17 فیصد کیتھولک اور 23 فیصد دیگر مسیحی گروہ آباد ہیں جب کہ باقی افراد کئی دیگر مذاہب کے ماننے والے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دارالحکومت کا درجہ کھونے کے باوجود عابد جان آج بھی آئیوری کوسٹ کی معاشی شہہ رگ کا درجہ رکھتا ہے۔
آئیوری کوسٹ کے مغرب میں لائبیریا اور گنی، شمال میں مالی اور برکینا فاسو، مشرق میں گھانا جب کہ جنوب میں خلیج گنی واقع ہیں۔
آئیوری کوسٹ کے پانچ بڑے درآمدی ممالک بالترتیب چین، نائجیریا، فرانس، بھارت اور امریکا ہیں جب کہ برآمدی ممالک نیدرلینڈز، سوئٹزرلینڈ، مالی، ملائشیا اور ویتنام ہیں۔
عابد جان سے کافی،کوکوا، ٹمبرخصوصاً مہاگنی اور افریقی ٹیک لکڑی جب کہ پھلوں میں کیلے، انناس اوردھاتوں میں میگنیز برآمد کی جاتی ہے۔
تجارت کے لحاظ سے دیکھیں تو درآمد ہو یا برآمد آئیوری کوسٹ کسی بھی طرح پاکستان کے دس بڑے تجارتی شراکت داروں میں نہیں۔
فضل کریم دادا بھائی نے توقع ظاہر کی کہ کراچی اور عابدجان کو جڑواں شہر قرار دیے جانے سے باہمی تعاون اورپاکستانی تاجروں کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور تجارتی حجم میں قابل ذکر اضافہ ہوگا۔