23 مارچ ، 2025
پشاور ہائی کورٹ نے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان کی دہشت گردوں کی دوبارہ آبادکاری کے خلاف درخواست خارج کر دی۔
عدالت عالیہ نے سینیٹر ایمل ولی خان کی جانب سے دہشت گردوں کی دوبارہ آبادکاری کے خلاف دائر درخواست پر 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالت نے درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار نے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا جب کہ پالیسی سازی حکومت کا اختیار ہے اور محض غیر مقبولیت کی بنیاد پر کسی حکومتی پالیسی کو کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے، ہزاروں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور شہری شہید ہو چکے ہیں جب کہ صوبےکو اربوں ڈالر کے معاشی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
عدالت نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے باعث عالمی سطح پر ملک، خاص طور پر خیبرپختونخوا کی ساکھ متاثر ہوئی اور کئی سیاسی شخصیات خودکش حملوں میں شہید ہوئیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار سینیٹر ہیں، وہ پارلیمنٹ میں معاملہ اٹھا سکتے ہیں اور اگر انہیں تحفظات ہیں تو متعلقہ حکومتی اداروں سے رجوع کریں۔
عدالت نے درخواست غیر مؤثر قرار دے کر خارج کر دی، جس میں ٹی ٹی پی کی دوبارہ آبادکاری روکنے، عدالتی انکوائری کرانے اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینےکی استدعا کی گئی تھی۔