Time 14 اپریل ، 2025
پاکستان

پنجاب کو حصے سے کم، سندھ کو زیادہ پانی دینے سے کسانوں میں بےچینی بڑھ رہی ہے: پنجاب حکومت کا ارسا کو خط

پنجاب حکومت نے پانی کی تقسیم پر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کو خط لکھ دیا۔

محکمہ آبپاشی پنجاب کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط میں پنجاب کے حصے کا پانی سندھ کو دینے پر سخت مؤقف اپناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ربیع کی فصلوں کےلیے پانی کی مجموعی طور پر 16فیصد کمی تھی جس پر سندھ کو 19اورپنجاب کو 22 فیصد کم پانی دیاگیا۔

خط کے متن کے مطابق خریف کی فصلوں کے لیے پانی کی 43فیصد کمی ہے اوراس میں بھی پنجاب کےحصےکا پانی ذیادہ اورسندھ کا کم روکاجا رہا ہے، سکھر بیراج پر رائس کینال کو غیرقانونی پانی دینے کے معاملہ کوبھی چھپایا گیا، یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ مارچ میں ارساکی ٹیکنیکل اور ایڈوائزری میٹنگز میں جو فیصلےکیےگئے ان پر عمل نہیں ہورہاہے، سارے صوبوں کے سیکرٹریز آبپاشی کی موجودگی میں تریموں، پنجند اورچشمہ کینال کو پانی دینےکافیصلہ ہوا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہواتھا کہ منگلا پر پریشر کم کرنے کےلیے تربیلا سے پنجاب کی ٹی پی اور سی جے نہروں کوپانی دیا جائےگا جس کے لیے 8ہزارکیوسک پانی منگلا ڈیم سے لینا تھا لیکن تربیلا سے پانی نہ ملنے پر منگلا سے اضافی 17 سے 20 ہزار کیوسک پانی لے رہےہیں۔

خط کے متن کے مطابق پنجاب کوحصے سے کم اورسندھ کو حصے سےذیادہ پانی دینے سے کسانوں میں بےچینی بڑھ رہی ہے، ناانصافی پر مبنی اقدامات سے امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔

خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ارسا یہ ناانصافیاں رکوائے اور فوری طور پر فیصلے کے مطابق پنجاب کو اس کے حصے کا پانی مہیا کیا جائے۔

ارسا نے سندھ کو زیادہ پانی دینے کی رپورٹ مسترد کردی

دوسری جانب ابتدائی جائزے میں ارسا حکام نے سندھ کو زیادہ پانی دینے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارسا ہمیشہ پانی کی منصفانہ تقسیم کرتا ہے کسی کا حق لیا نہ کسی کو حق دیا۔

ارسا ترجمان کے مطابق حکام نے پنجاب حکومت کی جانب سے بجھوائے گئے خط کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے، خط کے تمام پہلوں کا جائزہ لے گا۔

ترجمان کے مطابق پانی کی کمی کو چاروں صوبے مل کر برداشت کر رہے ہیں ملک میں حساس صورتحال کے پیش نظر الزام تراشی سے اجتناب کیا جانا چاہیے، ارسا ریگولیٹری باڈی ہے اس پر مانیٹرنگ موجود ہے۔

ارسا ذرائع کے مطابق صوبوں نے اپنے حصے کا پانی ربیع فصل میں استعمال کیا، خریف فصل میں بھی پانی کی تقسیم قوانین کے مطابق ہو رہی ہے، پانی کا خود کار نظام ہے کوئی صوبہ زیادہ پانی نہیں لے سکتا۔

مزید خبریں :