23 اپریل ، 2025
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےحکومتی کارکردگی کو صفر قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ حکومتی ادارے عوام کی جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہیں، عوام کو حکومت کی جانب سے کوئی ریلیف نہیں ملا۔
اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے ملک میں بدامنی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں مسلح گروہ آزادانہ گھوم رہے ہیں اور عوام کاروباری طبقے سے بھتے لے رہے ہیں جب کہ حکومت کی طرف سے اس پر کوئی ریلیف نہیں دیا جا رہا۔
پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے فلسطین کے حق میں 27 اپریل لاہور، 11 مئی پشاور اور 15 مئی کوئٹہ میں بڑے عوامی مارچوں کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام فلسطین کے حق میں بھرپور آواز اٹھائیں گے اور مالی جہاد میں شریک ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے مائن اینڈ منرل بل کو مسترد کرتے ہوئے بلوچستان اسمبلی میں اپنے ممبران کی جانب سے اس پر ووٹ دینے کی مذمت کی اور انہیں شوکاز نوٹس دینے اور سخت بازپرس کا اعلان کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد قائم کرنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے، مگر عوام کے مسائل کے حل کے لیے باہمی رابطے برقرار رکھے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ چھبیسویں ترمیم کےموقع پی ٹی آئی کے کہنے پر ووٹ دیا اور پی ٹی آئی نے ہمیں اعتماد میں لے کر ترمیم کی مخالفت کی اور اس ترمیم پر ووٹ نہیں دیا تاہم پی ٹی آئی ابھی تک ان کے تحفظات دورنہیں کرسکی۔
انہوں نے سلیکٹڈ حکومت کو قوم پر مسلط کرنے کا الزام لگایا اورکہا کہ 2018 کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے جسے آج بھی تسلیم نہیں کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سندھ حکومت عوامی دباؤ کے تحت نہروں والے منصوبے کی مخالفت کر رہی ہے، ہمارا کام جدوجہد کرنا ہے، اس کانقشہ کیا بنتا ہے وہ حالات پر منحصر ہے، مجلس اتحاد امت متحدہ مجلس عمل کامتبادل نہیں بننےجارہی ہے، مشترکہ دینی نکات پر دینی جماعتوں کے ایک پلیٹ فارم اور ایک مؤقف پر ہم آواز ہوسکتے ہیں۔