24 اپریل ، 2025
پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی آبی جارحیت اور دیگر اقدامات کا بھرپور جواب دینے کے لیے پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سول اور عسکری قیادت شریک ہیں، اجلاس میں پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی اقدامات کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھارتی غیرذمےدارانہ اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور کمیٹی عجلت میں کیےگئے بھارتی ناقابل عمل آبی اقدامات کاجواب دینےکا بھی جائزہ لے گی۔
گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارتی اقدامات کے خاطر خواہ جواب کا فیصلہ کیا جائے گا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا بھارت نے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں زیر غور لائیں گے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کر سکتا، معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر عالمی فریقین بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ابھینندن کے وقت جواب دیا تھا اس بار بھی ہم بھارت کو 100 فیصد جواب دینےکی پوزیشن میں ہیں، پاکستان ائیر فورس نے ابھینندن کے وقت جو جواب دیا تھا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا بھارت بہت عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلنا چاہ رہا ہے، بھارت میں جو واقعہ ہوا وہ قابل مذمت ہے، تاہم واقعے کے بعد اٹھائے گئے اقدامات سے بھارت کا چہرہ کھل کر سامنے آ رہا ہے۔
یاد رہے کہ 3 روز قبل مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن زخمی ہو گئے تھے۔
بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت نے گزشتہ روز پہلگام واقعے کی تحقیقات کے بغیر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا اور 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والے دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا تھا۔