24 اپریل ، 2025
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے نئی نہروں کی تعمیر کا کام رکواتے ہوئے منصوبے کو صوبوں کے باہمی اتفاق رائے سے مشروط کردیا۔
پیپلز پارٹی کے وفد نے بلاول بھٹو کی قیادت میں وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ وفد میں وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ، راجہ پرویزاشرف، ہمایوں خان، ندیم افضل چن، شازیہ مری، جام خان شورو اور جمیل احمد سومرو شامل تھے۔
ملاقات میں دریائے سندھ میں نہریں نکالنے کے معاملے پر بات ہوئی جس میں وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کی تمام شرائط مان لیں۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف نے دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کا کام رکوانے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ نہروں کے معاملے پر آج پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان اجلاس ہوا جس میں نہروں کے معاملے پر باہمی رضامندی سے کام کا فیصلہ ہوا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی بروز جمعہ بلایا جارہا ہے۔ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہےکہ نہروں کے معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں کے اتفاق رائےکے بغیر نہیں ہوگی۔ مشترکہ مفادات کونسل میں اتفاق رائے تک نئی نہریں نہیں بنیں گی، نہروں کے معاملے میں باہمی رضامندی سے مسئلے کو حل کرنا چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے فیصلوں پر بات کی جائےگی۔ فیڈریشن اور صوبوں کے درمیان مسائل نیک نیتی سے حل کریں گے۔کل بھارت نے جو اعلانات کیے آج ہم نے اس کی پوری تفصیل بلاول بھٹو کو بتائی، ہم نے نہروں کے معاملے پر بڑی سنجیدگی سے بات چیت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر صوبہ سندھ نےکالاباغ ڈیم پر اعتراضات کیے تو ہمیں ملکی مفاد میں اسے قبول کرنا چاہیے،کالاباغ ڈیم اگر وفاق سے متصادم ہے تو ہمیں اس سے گریز کرنا چاہیے، نہروں کا معاملہ بھی مل کر طے کرنا چاہیے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا شکریہ کہ ہمارے تحفظات سنے اور فیصلے کیے۔ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نہر نہیں بن رہی ہے، ہم لوگوں کی شکایات کو دور کرسکیں گے۔ کالاباغ ڈیم پر تین صوبوں نے اعتراضات اٹھائے، اس پر بھی متفقہ فیصلہ لیا گیا، آج ہم صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ نئی نہریں نہیں بن رہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اس سے بھی اہم پہلو حال ہی میں بھارتی اعلانات کا ہے، ہم بھارت کی طرف سے انڈس واٹر ٹریٹی کے خلاف اقدامات کی مذمت کرتے ہیں، ہم بھارت کے اس فیصلے کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ نہروں کے حوالے سے آج کے فیصلےکی پریس ریلیز جاری کی جائےگی۔ آج کے فیصلے سے نہروں کے معاملے پر احتجاج کرنے والوں کی شکایات اور اعتراضات دورہوسکیں گے۔ باہمی رضامندی کے بغیرنئی نہر نہیں بنےگی، اس فیصلے کی توثیق مشترکہ مفادات کونسل کرےگی۔
اعلامیے کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائےگی، جب تک صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت نہروں کے معاملے کو آگے نہیں بڑھائےگی، تمام صوبوں کے پانی کے حقوق 1991 کے معاہدے اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔
اعلامیے کے مطابق صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور خوراک و ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔کمیٹی میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہوگی،کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق طویل مدتی زرعی ضروریات تجویز کرےگی، کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرےگی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔