Time 27 اپریل ، 2025
پاکستان

پہلگام واقعہ: سلامتی کونسل میں پاکستان کی سفارتکاری کام کر گئی، بھارت کو ہزیمت کا سامنا

اقوام متحدہ کی سلامتی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی تاہم بھارت کی پاکستان کے خلاف خواہش پوری نہ ہو سکی۔

پاکستان کی سفارتکاری کام کر گئی، پلوامہ حملے کے بعد جاری بیان کی طرح اس بار سخت زبان استعمال کرنے کی بھارت کی خواہش پوری نہیں ہوسکی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی سفارتکاری کام کر گئی اور بھارت ہاتھ ملتا رہ گیا۔

پہلگام واقعے کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین بشمول غیر مستقل رکن پاکستان نے سخت الفاظ میں مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردی کے اس قابل مذمت واقعے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی تعاون کیا جائے تاہم 2019 میں جب پلوامہ حملہ ہوا تھا اس وقت سلامتی کونسل نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھارتی حکومت سے فعال تعاون کریں تاکہ دہشتگردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اس بار بھارت کی جگہ صرف تمام متعلقہ حکام کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جس سے اہم سفارتی محاذ پر بھارت کو ناکامی کا سامنا ہوا ہے۔

سلامتی کونسل میں بیان امریکا نے تجویز کیا تھا تاہم پاکستان نے سفارتی کوششوں کی مدد سے متنازع الفاظ شامل نہیں ہونے دیے اور اس طرح متفقہ بیان منظور ہو سکا۔

پاکستان کو اس سے پہلے بھی اس وقت سفارتی کامیابی ہوئی تھی جب جعفر ایکسپریس پر بلوچستان میں کیے گئے حملے پر سلامتی کونسل نے بیان میں کہا تھا کہ تمام ممالک ناصرف متعلقہ حکام بلکہ پاکستانی حکومت سے بھی فعال تعاون کریں۔

پاکستان نے لفظ جموں و کشمیر بھی اس بیان میں شامل کرایا جبکہ بھارت چاہتا تھا کہ لفظ پہلگام شامل ہو تاکہ یہ تاثر ہو کہ مقبوضہ کشمیر کو یکطرفہ اقدام کےبعد بھارت ہڑپ کرچکا ہے تاہم اس میں بھی بھارت کو کامیابی نہیں ہوئی۔

ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ پہلگام میں حملہ تو 22 اپریل کو ہوا تھا جس میں 26 افراد مارے گئے تھے مگر اس واقعے کی مذمت میں بیان 26 اپریل کوجاری ہوا یعنی چار دن بعد، اس طرح بھارت اس واقعے پر فوری اظہار مذمت بھی نہیں کرا سکا۔

پہلگام واقعے اور تناؤ کی صورتحال پر ردعمل میں اقوام متحدہ کے اہلکار نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ خطے میں ہونے والی صورتحال پر انتہائی تشویش کے ساتھ نظر رکھے ہوئے ہے، ساتھ ہی بھارت اور پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کیلئے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں۔

مزید خبریں :