Time 30 اپریل ، 2025
پاکستان

فوجی تصادم کا راستہ بھارت نے چنا تو یہ ان کی چوائس ہے، آگے معاملہ کدھر جاتا ہے وہ ہماری چوائس ہے:ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ فوجی تصادم کا راستہ بھارت نے چنا تو یہ ان کی چوائس ہے، آگے معاملہ کدھر جاتا ہے وہ ہماری چوائس ہے، ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کرلیے ہیں،پاک فوج پوری طرح ہر محاذ پر کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کی اور صورتحال سے قوم کو آگاہ کیا۔

 وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے میں انسانی جانوں کے نقصان پر افسوس کرتے ہیں، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، معصوم شہریوں کا قتل قابل مذمت ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے، پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے۔

بھارت دوسروں پر انگلی اٹھانےکے بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دے: اسحاق ڈار 

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی برادری سے اس خطرے سے متعلق رابطے میں ہیں، بھارت خطے میں جان بوجھ کرحالات کوکشیدہ کر رہا ہے، پاکستان سمیت کئی ملکوں میں دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، بھارت دوسروں پر انگلی اٹھانےکے بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دے، پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمہ درانہ رویہ اور اقدامات کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ  بھارتی اقدامات جارحیت پرمبنی ہیں، پاکستان نہ پہلگام واقعے میں ملوث ہے، نہ  پہلگام واقعےکا بینیفشری ہے، پاکستان نے پہلگام واقعےکی غیر جانبدار تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے، بھارت میں ہونے والا کوئی بھی واقعہ بھارت کا اپنا ڈرامہ ہوتا ہے،  بھارت میں ایسے واقعات اس وقت ہوتے ہیں جب وہاں کوئی اہم شخصیت دورہ کرتی ہے، بھارت بتائےکسی اہم شخصیت کے دورے پر ہی ایسے واقعات کیوں ہوتے ہیں؟ پہلگام واقعے پر بھارت نے فوری طور  پر پاکستان پر الزام لگا دیا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنےکی کوئی شق نہیں ہے، قومی سلامی کونسل کا واضح پیغام ہےکہ پانی روکنےکا اقدام جنگ تصور کیا جائےگا، بھارتی اقدام سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکارہوگیا ہے، بھارت کے کسی بھی اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا، ہم واضح کرتے ہیں پاکستان کشیدگی بڑھانے میں پہل نہیں کرے گا، واضح کرتے ہیں اگر بھارت نے کوئی کارروائی کی تو بھرپور جواب دیں گے۔

 بھارت مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشتگردی سے جوڑناچاہتا ہے: اسحاق ڈار

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشت گردی سے جوڑناچاہتا ہے، ہماری افواج الرٹ ہیں، ہم چوکس ہیں، بھارت مخصوص مقاصد کے لیے پاکستان پر الزام لگاتا ہے، پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے لائف لائن ہے، غورکرنا ہوگا بھارت نے یہ مہم جوئی کیوں کی اور اس کے مقاصد کیا ہیں؟

نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ  پہلگام ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے، پہلگام کا راستہ دشوار گزار  ہے، پہلگام سے اگر کوئی تھانے تک  جاتا ہے تو اس کو 30 منٹ چاہئیں۔ پہلگام واقعے کے 10منٹ کے اندر  ایف آئی آر درج کرلی گئی، 10 منٹ میں یہ کیسے ہوگیا؟

 پاکستان بھرپورجواب دےگا، جگہ اور وقت کا انتخاب خود کرےگا: اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان بھرپورجواب دےگا، جگہ اور وقت کا انتخاب خود کرےگا۔ ہم نے غیرملکی سفارت کاروں کو صورتحال پر بریفنگ دی ہے، ہم بین الاقوامی برادری سے رابطے میں ہیں، 1971کی جنگ میں بھی سندھ طاس معاہدہ برقرار رہا۔ 24 اور 36گھنٹے میں بھارتی حملےکی بات انٹیلی جنس کی بنیاد پر کی گئی۔ امریکی وزیر خارجہ نے ٹیلی فون کال کی مجھے اور وزیراعظم کو ریکوئسٹ بھیجی ہے، امریکی وزیرخارجہ کی مجھ سے یا پھر وزیراعظم سےبات ہوجائےگی، ثالثی کی نہیں بلکہ اس وقت پہلگام واقعےکی تحقیقات کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے پہلگام معاملے پر عالمی برادری سے 6 سوالات

وزیر خارجہ اسحاق ڈار  نے پہلگام معاملے پر عالمی برادری سے 6  سوالات کیے۔

  • کیا یہ وقت نہیں کہ پاکستان سمیت دنیا میں بھارت کی جانب سے شہریوں کے قتل کا احتساب کیا جائے؟
  • کیا یہ اہم نہیں کہ پہلگام میں متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور بھارت کی جارحیت میں تفریق کی جائے؟
  • کیا ایسا نہیں کہ بھارت ایک ملک پر فوجی حملےکے لیے پراپیگنڈا کر رہا ہے؟
  • کیا بھارت کی جانب سے عالمی قوانین کا احترام نہ کرنے سےخطےکی صورتحال خراب نہیں ہوگی؟
  • کیا یہ وقت نہیں کہ عالمی برادری مذہبی نفرت انگیزی اور اسلاموفوبیا پربھارت کی مذمت کرے؟
  • کیا ہم آگاہ ہیں کہ بھارت کی جارحانہ سوچ سے خطے میں ایٹمی طاقتوں کا ٹکراؤ  خطرناک ہوسکتا ہے؟

دہشتگرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، ڈی جی آئی ایس پی آر

فوجی تصادم کا راستہ بھارت نے چنا تو یہ ان کی چوائس ہے، آگے معاملہ کدھر جاتا ہے وہ ہماری چوائس ہے:ڈی جی آئی ایس پی آر
فوٹو: اسکرین شاٹ

اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر  لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم اس واقعے کے حقائق پر جائیں گے الزامات پر نہیں۔ پہلگام واقعے کی جگہ ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے، یہ کیسے ممکن ہے دس منٹ کے اندر اتنے دشوار گزار  راستے سے کوئی پہنچ جائے،بھارتی بیانیہ یہ ہےکہ یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے،کہا جا رہا ہےکہ مسلمانوں نے فائرنگ کی،کہا جارہا ہےکہ ہندوؤں پر فائرنگ کی گئی، بھارت کی جانب سے یہ بیانیہ کیوں چلایا جا رہا ہے؟ وزیراعظم نے بھی بھارتی بیانیے پر سوال اٹھایا ہے،  ہمارا مؤقف واضح ہےکہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ  بھارتی میڈیا کی طرف سے کہا جارہا ہےکہ پاکستانی ایجنسیوں نے یہ واقعہ کرایا، بھارتی الزامات واقعےکے چند منٹ بعد ہی سامنے آنا شروع ہوگئے، زپ لائن آپریٹر کی ویڈیو کو بنیاد بنا کر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا ، بھارتی میڈیا نے واقعےکے فوری بعد پاکستان کے خلاف الزام تراشی شروع کی، جعفر ایکسپریس واقعے پر بھی بھارت کے اسی اکاؤنٹ سے پہلے بیان آیا، اس اکاؤنٹ سے پہلے بتایا جاتا ہےکہ چند گھنٹے میں حملہ ہوگا، بتایا جاتا ہےکہ حملہ کب اورکہاں ہوگا، پھر جب حملہ ہوتا ہے تو  وہی بھارتی مخصوص اکاؤنٹ حملےکا بتاتا ہے، بھارتی میڈیا اسی اکاؤنٹ کو لےکرپھر بڑھا چڑھا کرپیش کرتا ہے، یہ وہ سوالات ہیں جس پر ہم غور کر رہے ہیں اور دنیا غور کر رہی ہے۔

دہشتگردی کو سیاسی مقاصدکیلئےاستعمال کرنابھارت کا وتیرہ ہے:ترجمان پاک فوج

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعےکو سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ دہشت گردی کے واقعات کو  سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بھارت کا وتیرہ ہے، بھارت پچاس سال سے اسی ڈگر  پر چل رہا ہے، پاکستان پر الزام لگاؤ، کریڈٹ لو اور الیکشن جیتو، یہ ہے ان کا مقصد۔

بھارت جیلوں میں قید پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں استعمال کررہا ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارت کی جیلوں میں سیکڑوں پاکستانی غیرقانونی قید ہیں، بھارت ان قید پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں استعمال کر رہا ہے، اوڑی میں محمد فاروق کو جعلی مقابلے میں شہید کردیا گیا، بھارتی فوج نے اس کو درانداز کہا، درحقیقت  وہ معصوم شہری تھا، بھارت بے گناہ لوگوں کو درانداز کا الزام لگا کر مار رہا ہے، بھارت خود ایک دہشت گرد ریاست ہے، پاکستانی اور کشمیری شہریوں کو بھارت کی جیلوں میں رکھا ہوا ہے، بھارت ان قیدیوں پر تشدد کرتا ہے اور ان کے بیان دلواتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کروا رہا ہے، بلوچستان میں دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونےکے ثبوت ہیں، پہلگام واقعےکی آزادانہ اور شفاف انکوائری کرانےکی ضرورت ہے، بھارت نے پہلگام واقعے سے پہلے اپنی پراکسی کو پاکستان میں ہرجگہ دہشت گردی کا کہا، ہمارے پاس بھارت کے دہشت گردی کے پیغامات کی انٹیلی جنس معلومات ہیں۔

پاکستان دہشتگردی کےخلاف آخری مضبوط دیوار ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو بھارت کی پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کو دیکھنا چاہیے، جنوری2024 سے اب تک 3700 دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں، دہشت گردی کے ان واقعات میں 3896 افراد جاں بحق ہوئے، پاکستان دہشت گردی کےخلاف آخری مضبوط دیوار ہے، جنوری 2024 سےاب تک 1314 افسران و اہلکار شہیدہوئے،2582 افسران و اہلکار زخمی ہوئے۔ جنوری 2024 سے اب تک77 ہزار 816 آپریشنز کیےگئے، ان آپریشنز میں 1666 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، ان دہشت گردوں میں 83 ہائی ویلیو ٹارگٹ تھے، سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والےادارے روزانہ 190 سے زائد آپریشنز کر رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ابھی ہم 70سال سےکشمیر میں جو ہو رہا ہے اس پر بات نہیں کرتے، پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جو رہا ہے اس پر بات کریں گے، پہلگام واقعےکے بعد بھارت نے 15کشمیریوں کےگھروں کو دھماکے سے اڑایا، بھارت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بیانیہ بنایا گیا، بھارتی بیانیے میں کہا گیا کہ دہشت گرد مسلمان تھے، دہشت گردوں کو ٹھہرانے والے مسلمان تھے، بھارت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف یہ بیانیہ مخصوص مقاصد کے لیے بنایا گیا، بھارت حقیقت کا سامنا نہیں کرنا چاہتا، بھارت اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی مسائل بنا رہا ہے۔

ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کرلیے ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر  نے واضح کیا کہ ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کرلیے ہیں،  پاکستانی عوام اپنی خودمختاری اور سالمیت کا ہرقیمت پر دفاع کرے گی،قوم متحد ہے،قومی سلامتی کونسل کا اعلامیہ آچکا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کا واضح عزم  ہےکہ کسی کی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دیں گے، پاک فوج پوری طرح ہر محاذ پر کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے، بھارت کی حکمت عملی ہوسکتی ہے کہ وہ ہمیں مشرقی بارڈر پر مصروف رکھے، ہم بھارت کی ہر شعبے میں نگرانی کر رہے ہیں، ادارے ہمہ وقت اپنی تیاری کے ساتھ موجود ہیں، فوجی تصادم کا راستہ بھارت نے چنا تو یہ ان کی چوائس ہے، آگے یہ معاملہ کدھر جاتا ہے تو یہ پھر ہماری چوائس ہے، ہم بار بار بتا رہے ہیں ہم تیار ہیں ہمیں آزمانا نہیں، ہم نے 2019 میں بھی بھارت کو بتادیا تھا۔

 لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ چینی باشندوں کو یہاں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سامنا رہا ہے، پاکستان اور چین کے درمیان معلومات کے تبادلےکا میکنزم ہے، ہم چینی باشندوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے معلومات شیئر کریں گے۔ ڈی جی ایم اوز کی ہاٹ لائن قائم ہے،روٹین میں بات کرتے ہیں،ڈی جی ایم اوز کا میکنزم ہے، انہوں نے خلاف ورزیوں پر بات کرنی ہوتی ہے۔

مزید خبریں :