بلاگ

پہلگام تا رافیل، بھارتی سکیورٹی کا جنازہ!!

قارئین کرام! خصوصاً پاک بھارت جاری جنگ میں افواج پاکستان اور اسکے شانہ بشانہ سوشل اور مین اسٹریم قومی میڈیا سے وابستہ نیریٹو بلڈنگ کے ذمے داران کی توجہ مبذول ہے:ہم سب پاکستانیوں کو اپنی اپنی پیشہ ورانہ ذمے داریوں اور انفرادی و اجتماعی وفائے وطن کے تقاضے پوری کرنے کیلئے بری، فضائی و بحری محاذوں کے ساتھ چوتھے اہم و حساس ترین ابلاغی محاذ (کمیونیکیشن فرنٹ) پر سکت برابر چوکس اور عملاً سرگرم ہونا ہے۔ 

ذہن نشین رہے کہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف بغض سے بھرے موجود بنیاد پرست بھارتی مافیا راج کی مملکت خدا داد کے خلاف چار روز سے جاری کھلی جارحیت کا تادم نتیجہ یہ ہےکہ:ہندو بنیاد پرست مودی سرکار کا ’’پہلگام سے لے کر رافیل تک‘‘ بھارتی سیکورٹی کا جنازہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی افواج و عوام نے بڑی دھوم دھام سے نکال دیا ہے اور اب جوابی وار کا پختہ عزم لئے ہوئے ہیں۔ پوری دنیاحیرت سے برصغیر کی اس جنگی صورت حال کا مشاہدہ کر رہی۔

 اس پیش منظر میں جہاں جہاں بھارت کیلئے ناجائز حمایت و ہمدردی اور پاکستان کے خلاف مذموم ارادے اور سدا کا بغض موجود ہے، ہم سے تاریخی دشمنی کے یہ سب ذرائع اپنی تمام تر دنیاوی اہمیت و حیثیت کے ساتھ بڑے صدمے اور ہزیمت میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ انہیں جاری جنگ کے کیس میں پاکستان کے حق بجانب ہونے اور بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی محدود و عددی لیکن مبنی برحق و معیار، عسکری صلاحیت کے وجود اور معرکے میں آشکار ہونے والے سب حقائق کا بھی مکمل علم ہے ۔ وہ اس معرکے میں پاکستان اور بھارت کی اخلاقی پوزیشن کو بھی خوب سمجھ رہے ہیں۔ ان پرہندو انتہا پسند حکمران ٹولے اور گودی میڈیا کے جنگی جنون مزید ہوس علاقہ گیری، مسلم دشمنی۔

اب تک مودی حکومت کے پاکستان پر کھلی اورعلانیہ جارحیت کے فوراً بعد سے تادم بیانیہ سازی کے محاذ پر ہماری یہ ہنگامی قومی ابلاغی ضرورت (COMMUNICATION NEEDS) مکمل واضح اور متعلقہ و متذکرہ اسٹیک ہولڈرز کی فوری توجہ کی طالب ہیں۔

1۔ پہلگام مقبوضہ کشمیر میں ملکی و غیر ملکی سیاحوں کیلئے سب سے پرکشش مقام ہے، جتنا حسین و جمیل اتنا ہی اپنی حفاظت کا طالب۔ پوری دنیا جانتی ہےکہ مقبوضہ کشمیر، اقوام متحدہ کے کتنے ہی فیصلوں (قراردادوں) کے مطابق، کی موجود حیثیت متنازعہ اور امن عالم کے عالمی ایجنڈے میں حل طلب مسئلہ ہے، جسے عالمی فیصلوں اور شملہ معاہدے کے مطابق رائے شماری اور دوطرفہ مذاکرات کی راہ سے حل کرنا باقی ہے۔ 

اسی حقیقی اور دنیا میں تسلیم کئے گئے تنازعے پر عالمی پوزیشن کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی انتظامی خود مختار یونٹ کی آئینی حیثیت 5اگست 2019ء تک قائم تھی جسے مودی حکومت نے آئین کے متعلقہ آرٹیکل 370کو منسوخ کرکے، مقبوضہ کشمیر اور لداخ (جو اصل میں چین کا علاقہ ہے) کو بھارتی مین لینڈ میں شامل کرنے کا اعلان کیا جبکہ اس میں اس ترمیمی اقدام کے آئینی تقاضے بھی پورے نہیں کئے گئے۔ اپوزیشن نے اسے غیر آئینی قرار دیا اور پارلیمانی فیصلے کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا، تاہم مودی ٹولے کے زیر اثر آگئی سپریم کورٹ نے بابری مسجد اور پارلیمان پر دہشت گردی کے حملے میں بے قصور و بے گناہ افضل گرو کو پھانسی جیسے ڈیزاسٹر فیصلوں کی طرح مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کا فیصلہ بھی اپنے حق میں کرا لیا، اور اپنے تئیں اسے ہضم کرلیا۔ اس کے بعد بھی مقبوضہ علاقے کی سماجی ہیئت (ڈیمو گرافی) تبدیل کرنےکیلئے مقبوضہ علاقہ میں اڑھائی سال کا کرفیو لگا کر اسے مین لینڈ اور دنیا سے کاٹ دیا گیا۔

 میڈیا کیلئےیہ ناقابل پہنچ بنا دیا گیا اور پھر کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کا سلسلہ تادم جاری ہے، جس میں کشمیریوں پر جمعہ اور عید کی نماز کے اجتماعات مسجدوں میں حسب معمول و روایت کرنے پر پابندی لگا دی۔ لاکھوں افواج کے گھیرے اور گردو نواح کی پہاڑی آبادی کو گرفت میں رکھنے کیلئے لاکھوں کی تعداد میں فوج تعینات کر دی گئی۔ سیب کے باغ کاٹ کر اجاڑ دیئے گئے، روزگار کی سرگرمیوں کو انتہائی محدود کر کے مقبوضہ علاقوں سے مسلم خاندانوں کو نکال کر مین لینڈ میں بکھیرنے اور ہندو انتہا پسند امیر تاجر خاندان لاکھوں افواج کے گھیرے میں آئی مقبوضہ وادی میں بسانے کا عمل تیز تر کر دیا۔ پہلگام چپے چپے پر تعینات بھارتی مسلح افواج کے تحفظ سے اتنا بڑا سیاحتی مقام ہو کر کیسے اتنا غیر محفوظ حالت میں تھا۔ 

اسے مکمل سیکورٹی فری کیوں کیا گیا؟ اتنا کہ دہشت گردی کی واردات ہونے پر بھی ایک گھنٹے تک بھارتی سیکورٹی عملہ اور پولیس نہ پہنچ سکی۔ ڈیزاسٹر درجے کا سیکورٹی بریچ تھا؟ یا پاکستان کو موجود جنگ میں الجھانے کا ڈیزائن، جو پلوامہ، ستیش گڑھ اور اڑی بھارتی ریاستی دہشت گردی کے پاکستان مخالف را پراجیکٹس کے ڈیزائن کے پس منظر میں تیار کیا گیا۔ بھارتی عوام اور عالمی متعلقہ حلقوں اور رائے عامہ کے حلقوں تک اس ساری حقیقت حال سے دو تین، دوتین لائنرز بیانیے فوری طور پر تیار کرنا ہنگامی ابلاغی ضروریات میں اولین ہے۔ اس حوالے سے کمیونیکیشن سائنس کے اطلاق و پیروی سے ہی بیانیے تیار کئے جائیں۔

2۔ پہلگام واردات ہوتے ہی ایک لمحہ کا انتظار کئے بغیر بھاجپا حکومت کے پاکستان پر الزام دھرنے اور گودی میڈیا سے اسکو انتہائی اشتعال انگیز و پرانے یلغار کےشارٹ میسجز سپورٹ کی تیاری ہر دو ملکی ابلاغی محاذوں مین اور سوشل میڈیا کیلئےہنگامی بنیاد پر تیار کئے جائیں اور مختلف زبانوں میں ڈب کرکے عام کیا جائے۔

3۔ پاکستان کا الزام کے جواب میں اگرچہ یہ بھارت کا اپنا معاملہ تھا، انکوائری کی پیشکش کرنا، اس (اسلام آباد) کا زیادہ سے زیادہ تعاون ہوسکتا تھا، لیکن بجائے اس کے کہ بھارت اپناحکومتی فریضہ خود انجام دیتا کہ اتنے بڑ ے سیکورٹی بریچ کی مقامی وجوہات کیا ہیں؟ کی تحقیقات کرتا یا پاکستان کی (غیر معمولی) پیشکش کو قبول کرتا، اس نے واٹر بم چلانے (جو جلسہ عام میں موجود کا پہلا بیانیہ تھا) کو ناصرف قومی بیانیے میں ڈھالا بلکہ اس پر عملدرآمد کیلئےپانی بند کرنے، زائد چھوڑنے اور آئندہ اسے موثر ہتھیار بنانے کی تیاری، سب سے بڑھ کر جلسے میں ہی سندھ طاس معاہدے کی تنسیخ کا اعلان کردینا، پاکستان کو اس کے کڑے داخلی بحران میں کوئی بڑا نقصان پہنچانے کیلئے تیارسازشی ڈیزائن پر تیز تر عمل کےگمان غالب کو پاکستان کے یقین کامل میں تبدیل ہونے کا باعث بنا۔ بھارت کے واٹر مینجمنٹ کے انفراسٹرکچر کو بغیر مزید کسی اعلان کے تباہ کرنے کے اپنے انتہائی جائز، عقلی اور قانونی آپشن کا عزم دنیا پر واضح کرنا پڑا۔ (جاری ہے)


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔