Time 13 مئی ، 2025
دلچسپ و عجیب

نظام شمسی کے اس سیارے کا یہ روپ آپ نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا

نظام شمسی کے اس سیارے کا یہ روپ آپ نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا
یہ تصویر دسمبر 2023 میں کھیچی گئی تھی مگر اب اسے جاری کیا ہے / فوٹو بشکریہ ناسا

کائنات کے رازوں کو جاننے کے لیے خلا میں بھیجے جانے والی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے ہمارے نظام شمسی کے سیارے مشتری کا وہ روپ پیش کیا ہے جو پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔

جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے مشتری کے قطب شمالی کی قطبی روشنیوں کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا۔

یہ قطبی روشنی زمین کی قطبی روشنی کے مقابلے میں سیکڑوں گنا زیادہ روشن تھی اور پہلی بار ان کی باریک ترین تفصیلات کو دیکھنے کا موقع ان تصاویر کی مدد سے ملا ہے۔

اس طرح کی قطبی روشنی اس وقت بنتی ہے جب سورج سے خارج کردہ ذرات کسی سیارے کے مقناطیسی نظام سے ٹکراتے ہیں۔

زمین پر اس کے نتیجے میں شمالی یا جنوبی قطب میں ایسی رنگین روشنیاں نظر آتی ہیں۔

جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی تصاویر کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے سے انکشاف ہوا کہ مشتری میں قطبی روشنی صرف شمسی ذرات ہی سبب نہیں۔

درحقیقت نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے کا مضبوط مقناطیسی میدان بھی اپنے اردگرد موجود شمسی ذرات کو کھینچتا ہے۔

یعنی مشتری میں قطبی روشنیوں کا عمل زمین کے مقابلے میں بہت زیادہ پیچیدہ ہے۔

جیمز ویب کے نیئر انفراریڈ کیمرے نے مشتری کی قطبی روشنیوں کی تصاویر کو کھینچنے میں مدد فراہم کی۔

برطانیہ کی Leicester یونیورسٹی نے جیمز ویب کی مدد سے ان تصاویر کا حصول ممکن بنایا اور ان تصاویر کو ناسا کے ساتھ شیئر کیا گیا۔

نظام شمسی کے اس سیارے کا یہ روپ آپ نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا
مشتری نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ ہے / فوٹو بشکریہ ناسا

محققین نے بتایا کہ ان تصاویر نے ہمارے ذہنوں کو گھما کر رکھ دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ ان روشنیوں میں کتنی تیزی سے تبدیلیاں آتی ہیں اور خیال تھا کہ ان کی چمک بہت جلد ماند پڑ جاتی ہوگی، مگر ایسا نہیں ہوا۔

تحقیقی ٹیم نے ہبل اور جیمز ویب ٹیلی اسکوپس کے ساتھ بیک وقت ان تصاویر کو کھینچا جس سے انہیں الٹرا وائلٹ اور نیئر انفراریڈ تصاویر کے ڈیٹا کا بیک وقت موازنہ کرنے کا موقع ملا۔

محققین کو توقع ہے کہ ان نتائج سے ہمیں مشتری کے مقناطیسی میدان کے اندرونی افعال کو مزید سمجھنے میں مدد ملے گی اور یہ بھی معلوم ہوسکے گا کہ یہ سیارہ کس طرح گرم اور ٹھنڈا ہوتا ہے۔

مزید خبریں :