15 مئی ، 2025
کرنل صوفیہ قریشی کا تعلق بھارتی فوج کی سگنل کور سے ہے، بھارتی ریاست گجرات میں پیدا ہونے والی کرنل صوفیہ قریشی کو اس وقت اچانک شہرت ملی جب انہوں نے 7مئی کو بھارتی ائیر فورس کی ونگ کمانڈر وائیومیکا سنگھ کے ہمراہ ایک پریس بریفنگ میں پاکستان کے خلاف آپریشن سندور کا اعلان کیا۔
بھارتی فوج نے دو خواتین کو اپنا ترجمان بنا کر عالمی میڈیا میں خاصی توجہ حاصل کی، کرنل صوفیہ قریشی کا تعلق ایک مسلمان خاندان سے تھا لہٰذا عالمی میڈیا میں یہ پیغام بھی دیا گیا کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوتا، کرنل صوفیہ قریشی کے والد بھی بھارتی فوج میں خدمات سرنجام دے چکے ہیں اور ان کے خاوند کرنل تاج الدین کا تعلق بھی بھارتی فوج سے ہے۔
کرنل صوفیہ قریشی نے آپریشن سندور کے متعلق سچ بولا یا جھوٹ؟ آپریشن سندور میں واقعی دہشت گردوں کے تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا یا بے گناہ عورتوں اور بچوں کو خون میں نہلایا گیا؟ ان سوالات کے جواب ٹھوس شواہد کے ساتھ دنیا کے سامنے آ چکے ہیں، بھارتی فوج نے اس آپریشن میں پاکستان کی بے گناہ سول آبادی پر حملہ کیا اور مساجد پر میزائل مارے، بہاولپور، مریدکے اور مظفر آباد کی مساجد کو تباہ کر کے ایک مسلمان فوجی افسر سے یہ اعلان کرایا گیا کہ ہم نے دہشت گردوں پر حملہ کیا ہے پاکستان کی فوج پر حملہ نہیں کیا۔
چند دن تک تو کرنل صوفیہ قریشی کی بھارت میں بڑی واہ واہ ہوئی لیکن جب بھارت نے پاکستان کے فوجی اڈوں پر حملہ کیا تو پاکستان کے جوابی حملوں نے بھارتی حکومت کے ہوش اڑا دیئے، پاکستان ائیر فورس، آرمی اور نیوی نے مل کر بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا، بھارت نے امریکہ سے مداخلت کی درخواست کی اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت میں سیز فائر کا اعلان کر دیا۔
یہ سیز فائر صرف بھارتی میڈیا نہیں بلکہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کیلئے بھی کسی ذہنی صدمے سے کم نہ تھا کیونکہ انہیں تو یہ بتایا گیا تھا کہ آپریشن سندور کا نتیجہ پاکستان کے خاتمے پر ہو گا، آپریشن سندور کے بعد پاکستان پہلے سے زیادہ مضبوط ریاست کے طور پر ابھر کر سامنے آیا اور بھارت کی ساکھ دنیا بھر میں مجروح ہوئی۔
وہ بھارت جو ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر امریکہ سمیت کسی بھی تیسرے ملک کی ثالثی کو مسترد کر دیتا تھا اس بھارت کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات ہزیمت کا باعث بن رہے تھے، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی دعویٰ کر رہے تھے کہ پاکستان نے سیز فائر کیلئے بھارت سے رابطہ کیا لیکن ٹرمپ نے بار بار بتایا کہ سیز فائر تو انہوں نے کرایا بلکہ سعودی عرب کے دورے کے دوران انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ عنقریب پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کو ڈنر پر اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے۔
ٹرمپ کے بیانات نے مودی کو ایک مذاق بنا دیا لہٰذا بی جے پی اور آر ایس ایس نے پہلے تو بھارت کے سیکرٹری خارجہ وکرم مسری کے خلاف گالی گلوچ کا طوفان برپا کیا اور پھر ان کا اگلا نشانہ کرنل صوفیہ قریشی بن گئیں، جس خاتون فوجی افسر نے آپریشن سندور کی کامیابی کا اعلان کیا اسی خاتون افسر کو بی جے پی کی قیادت نے دہشت گردوں کی بہن قرار دے دیا۔
کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف سب سے قابل مذمت تقریر بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر کنور وجے شاہ نے کی، انہوں نے پیر کو اندور میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی کے ویژن کی بہت تعریف کی اور کہا کہ مودی جی نے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کا اعلان ان کی ایک بہن سے کرایا جس نے پوری دنیا کو بتایا کہ ہم نے دہشت گردوں کو ان کے گھر میں گھس کر مارا، کنور وجے شاہ آٹھ مرتبہ مدھیہ پردیش اسمبلی کے رکن منتخب ہو چکے ہیں اور بی جے پی کے اہم رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں، ان کی اس تقریر کیخلاف سب سے پہلا اعتراض بھارتی صحافی راج دیپ سرڈیسائی نے کیا جس کے بعد کانگریس نے مطالبہ کیا کہ کنور وجے شاہ کو مدھیہ پردیش کی کابینہ سے نکالا جائے۔
بھارتی میڈیا میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ کرنل صوفیہ قریشی کو ایک دو بریفنگز کے بعد منظر سے ہٹا دیا گیا، جس بریفنگ میں بھارت کی تینوں مسلح افواج کے آپریشنل سربراہوں نے ملفوف انداز میں اپنے نقصانات کا اعتراف کیا اس میں تو کرنل صوفیہ قریشی موجود ہی نہ تھیں پھر اس مسلمان خاتون افسر کو مذہبی امتیاز کا نشانہ کیوں بنایا گیا؟ بہرحال کنور وجے شاہ پر اتنی زیادہ تنقید ہوئی کہ صرف چوبیس گھنٹے کے اندر موصوف نے کرنل صوفیہ قریشی سے ناصرف معافی مانگ لی بلکہ یہ بیان بھی دیا کہ میں سسٹر صوفیہ کو سلیوٹ کرتا ہوں۔
اس معافی کا اب کوئی فائدہ نہیں کیونکہ بھارت کے سوشل میڈیا پر کرنل صوفیہ قریشی کے ساتھ ساتھ ان کی ایک جڑواں بہن کی بھی توہین کی جا رہی ہے جو فیشن ڈیزائنر ہیں، کنور وجے شاہ کے نفرت انگیز بیان نے بی جے پی کی مسلمان دشمنی کا ایک اور ثبوت فراہم کیا ہے، بی جے پی اور آر ایس ایس کی پاکستان سے دشمنی کی اصل وجہ یہ نہیں کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے اڈے ہیں۔
پاکستان تو 1947ء میں دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا لیکن بی جے پی اور آر ایس ایس جس اکھنڈ بھارت کے نظریے پر یقین رکھتی ہیں یہ نظریہ 1937ء میں ہندو مہاسبھا کے لیڈر ساوارکر نے پیش کیا تھا جو مسلمانوں اور مسیحیوں کو ’’آئوٹ سائڈرز‘‘ قرار دیتا تھا، ساوارکر کے اکھنڈ بھارت میں قیام امن کی واحد ضمانت یہ ہے کہ مسلمان اور مسیحی اپنا مذہب چھوڑ کر ہندو بن جائیں۔
ظاہر ہے کہ اس نظریے کے ماننے والے صرف پاکستان کے نہیں بلکہ بھارت کے ہر مسلمان اور مسیحی کے دشمن ہیں لہٰذا کرنل صوفیہ قریشی جیسے مسلمان بھارتی ریاست کی جتنی بھی خدمت کر لیں لیکن کنور وجے شاہ جیسے دیش بھگت انہیں دہشت گرد ہی کہیں گے، ظاہر ہے کہ بھارت کے تمام ہندو کنور وجے شاہ جیسے متعصب اور منافق نہیں ہیں لیکن ان تمام مسلمان دشمنوں کا لیڈر نریندر مودی ہے۔
آپریشن سندور کی ماسٹر مائنڈ کرنل صوفیہ قریشی تھی اور نہ ہی وکرم مسری تھے، ماسٹر مائنڈ تو مودی تھے اس آپریشن کی ناکامی کے ذمہ دار بھی مودی ہیں کیونکہ اس آپریشن کی بنیاد ایک جھوٹ پر رکھی گئی، پہلگام کے حملے کی ابھی تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں لیکن مودی نے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیکر آپریشن سندور کا اعلان کر دیا۔
یہ آپریشن ناکام ہوا تو مودی نے ٹرمپ کے ذریعہ سیز فائر کرادیا لیکن اب وہ دوبارہ دھمکیوں پر اتر آئے ہیں ہمیں ناں تو پہلے مودی سے خیر کی توقع تھی اور نہ ہی آئندہ کسی خیر کی توقع ہے، ہم بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں لیکن اگر مودی جیسے لوگ اقتدار میں ہیں تو یہ امن قائم نہیں ہو گا، مودی جیسے لوگ صرف پاکستان کیلئے نہیں بلکہ بھارت کے ہر مسلمان اور مسیحی کیلئے خطرہ ہیں کیونکہ یہ ان دونوں مذاہب کے پیروکاروں کو ’’آؤٹ سائڈرز‘‘ سمجھتے ہیں۔
کرنل صوفیہ قریشی جیسے بھارتی مسلمان ہمدردی کے مستحق ہیں جب تک بی جے پی اور آر ایس ایس اپنی انتہا پسندانہ سوچ نہیں بدلتی کرنل صوفیہ قریشی بھارت میں ایک آئوٹ سائڈر ہی رہے گی۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔