16 مئی ، 2025
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا کہنا ہے ہائیکورٹ کے ججز میں تنازع ہے، میں کیوں دکھاوا کروں کہ تنازع نہیں ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت سے توہینِ عدالت کیس لارجر بینچ منتقل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کی جس دوران ڈپٹی رجسٹرار و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
سنگل بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ڈویژن بینچ سے توہینِ عدالت کی کارروائی معطل کرنے کے آرڈر پر حیرت کا اظہار کیا اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ آپ ڈویژن بینچ کا آرڈر بتا رہے ہیں کہ اس عدالت کو توہینِ عدالت کیس چلانے سے روک دیا گیا ہے، یہ تو ڈویژن بینچ کی جانب سے اختیار سے تجاوز کیا گیا ہے۔
فاضل جج کا کہنا تھا طے شدہ قانون ہےکہ ایک جج کے عبوری آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابلِ سماعت نہیں ہوتی، ڈویژن بینچ کا یہ آرڈر اپنے سینئر ساتھی جج کی اتھارٹی کے خلاف ہے، اگر میں اختیار کے اس تجاوز کو تسلیم کرلوں تو سائلین کو میری عدالت پر اعتماد کیوں رہےگا؟ کل کو میری عدالت سے جاری آرڈر پر کوئی عملدرآمد کیوں کرے گا؟
جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا کہنا تھا آرڈرز پر عملدرآمد کیوں ہو گا کہ جس لمحے میں توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کروں وہ ڈویژن بینچ معطل کر دے گا۔
عدالت نے ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار کیا آپ نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے والی بات عدالت سےکیوں چھپائی؟ انہوں نے آپ کو سنا اور سمجھ لیا کہ میں غلط ہوں، مجھے قانون آتا ہی نہیں ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ لوگ اسلام آباد ہائیکورٹ کو مذاق بنا رہے ہیں؟ میں نے آپ کو تسلی دی تھی کہ آپ نے پریشان نہیں ہونا آپ کے خلاف کارروائی نہیں کروں گا، آپ نے پھر بھی انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی یا پھر آپ کو اپیل دائر کرنےکیلئے مجبور کیا گیا۔
انہوں بےکہ یہاں چاہے سردار اعجاز بیٹھا ہو یا کوئی اور جج، یہ اسلام آبادہائیکورٹ کی کورٹ نمبر 5ہے، جب ڈویژن بینچ میں کیس آیا تو اس عدالت کی نمائندگی کہاں ہے؟ یکطرفہ آرڈر ہوا ہے، جب آرڈر ہو گیا تو اس عدالت کے سامنے لایا گیا کہ یہ کارروائی روک دی گئی ہے، سنگل بینچ کے عبوری آرڈرکے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابلِ سماعت ہی نہیں ہے۔
فاضل جج نے کہا حیران ہوں کہ ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار 30 سال کی سروس کے بعد بھی اس بات سے لاعلم تھے، کیا ڈویژن بینچ کو بھی معلوم نہیں تھا کہ عبوری آرڈر کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت نہیں؟
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا میں توہین عدالت کی یہ کارروائی آگے بڑھاؤں گا اور فیصلہ لکھوں گا، فیصلہ لکھوں گا کہ کیا چیف جسٹس کے پاس ایک جج سے توہین عدالت کیس واپس لینےکا اختیار ہے؟ یہ اس ادارے کی بنیاد پر زوردار حملہ ہے۔
عدالتی معاون نے کہا ڈویژن بینچ کے آرڈر میں ابہام ہے، وضاحت تک ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار کی حد تک کارروائی آگے نہ بڑھائی جائے، اس طرح تاثر جاتا ہے کہ جیسے ہائیکورٹ کے ججز میں تنازع ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے ججز میں تنازع ہے، میں کیوں دکھاوا کروں کہ تنازع نہیں ہے؟