16 مئی ، 2025
پاکستان کے دورے پر آئے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے سے متعلق پاکستان پر لگائے گئے الزامات کے کوئی ثبوت نہیں دکھائے۔
انہوں نے کہا کہ توقع بھی نہیں کہ بھارت اپنی قومی سلامتی کا معاملہ برطانیہ سے شیئر کرے گا۔
ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ پہلگام میں دہشت گرد حملہ خوفناک تھا، برطانیہ ہر قسم کی دہشت کردی کی مذمت کرتا ہے، ہمیں متاثرین سے ہمدردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھی دہشت گردی کا شکار رہا ہے، ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ انتہا پسندی کو فروغ نہ ملے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کی قیادت نے جنگ بندی کے حوالے سے متاثر کن کردار ادا کیا، جنگ بندی برقرار رکھنے کے لیے انٹرنیشنل پارٹنرز کے ساتھ مل کام کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 سالوں میں پاکستان آنے والا پہلا برطانوی وزیرخارجہ ہوں، پاکستان کے ساتھ باہمی تعلقات، ثقافت اور تجارت کے فروغ پر بات کروں گا۔
ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی کا براہ راست اثر برطانیہ میں آباد دونوں ممالک کے افراد پر پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برٹش پاکستانی کمیونٹی کے اس قدر تحفظات تھے کہ پاکستان ہائی کمیشن کو 2 ہزار سے زائد کالز موصول ہوئی تھیں۔
ڈیوڈ لیمی نے اپنے دورے میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے بھی ملاقات کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے برطانوی وزیر خارجہ کو پاکستان کے پہلے دورے پر خوش آمدید کہا۔
ترجمان کے مطابق ملاقات میں جنوبی ایشیا کی صورتحال اور جنگ بندی کے بعد کی پیشرفت پرگفتگو ہوئی جس میں اسحاق ڈار نے بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں سے آگاہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارتی کارروائیاں پاکستان کی خودمختاری اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں، پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کےآرٹیکل 51 کےتحت اپنا دفاع کیا۔
ترجمان کے مطابق اسحاق ڈار نے برطانیہ کی جانب سے کشیدگی کم کرنے میں تعمیری سفارتی کوششوں کو سراہا۔
دونوں جانب سے پاک برطانیہ تعلقات، تجارت اور ترقیاتی شراکت داری پر اطمینان کا اظہار کیا گیا جبکہ اسحاق ڈار نے تعلیم، صحت اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں برطانوی تعاون کو سراہا۔