17 مئی ، 2025
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو پناہ گزینوں کی ملک بدری دوبارہ شروع کرنے سے روک دیا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے 5 لاکھ سے زائد تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کے لیے 24 اپریل تک کا وقت دیا تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملکی تاریخ کی ملک بدری کی سب سے بڑی مہم چلانے اور خاص طور پر لاطینی امریکی ممالک سے آنے والے تارکین وطن پر قابو پانے کاعزم ظاہر کیا تھا۔
تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو پناہ گزینوں کی ملک بدری سے روک دیا۔سپریم کورٹ نےٹرمپ کو “ایلین اینیمیز ایکٹ” کے تحت تارکین وطن کو ملک بدرکرنے سے روکا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی عدالت نے وینیزویلا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے حق میں فیصلہ دیا، جو اس قانون کے تحت فوری ملک بدری کے خدشے سے دوچار تھے۔
امریکی سپریم کورٹ کا کہنا ہے قیدیوں کے حقوق مقدم ہیں ۔ ملک بدری سے پہلے نوٹس ضروری ہے ۔
امریکی سپریم کورٹ نے اس مقدمے کو اپیل کورٹ واپس بھیج دیا ہے اب اپیل کورٹ فیصلہ کرے کہ آیا صدر کا اقدام قانونی ہے یا نہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ صدر ٹرمپ کے لیے ایک اہم قانونی شکست ہے، ٹرمپ کےاس اقدام کے خلاف قانونی جنگ ملک بھرکی مختلف وفاقی عدالتوں میں جاری ہے۔
ادھر بوسٹن میں امریکی اپیل کورٹ نےتارکین وطن کو تیسرے ملک بھیجنےکی ٹرمپ کی اپیل مسترد کر دی۔
امریکی عدالت نے تارکین وطن کوکسی تیسرے ملک نہ بھیجنے حکم دیا تھا۔ٹرمپ انتظامیہ نے عدالتی فیصلے کے خلاف امریکی اپیل کورٹ میں درخواست کی تھی۔
ٹرمپ کا ردعمل:
امریکی صدرٹرمپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جج مجھے وہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہے جس کیلئے عوام نے مجھے منتخب کیا، یہ امریکا کے لیے ایک برا اور خطر ناک دن ہے۔