Time 18 مئی ، 2025
پاکستان

کونسی سیاسی جماعتیں فعال ویب سائٹس رکھتی ہیں؟ فافن رپورٹ جاری

کونسی سیاسی جماعتیں فعال ویب سائٹس رکھتی ہیں؟ فافن رپورٹ جاری
فوٹو: فائل

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے سیاسی جماعتوں کی ویب سائٹس کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی۔ 

فافن رپورٹ کے مطابق ملک کی تقریباً دو تہائی سیاسی جماعتوں کے پاس مکمل طور پر فعال ویب سائٹس موجود نہیں ہیں، کئی جماعتیں سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں لیکن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، ویب سائٹس کا مؤثر متبادل نہیں بن سکتے۔

166 رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں میں سے صرف 58 جماعتوں کی ویب سائٹس مکمل یا جزوی طور پر فعال ہیں۔ پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی رکھنے والی 20 جماعتوں میں سے بھی صرف 14 کے پاس فعال ویب سائٹس ہیں۔

الیکشن ایکٹ سیاسی جماعتوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ اپنی ویب سائٹس پر مرکزی عہدیداران اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی تازہ فہرستیں شائع کریں۔

فعال ویب سائٹس رکھنے والی جماعتوں میں سے صرف 40 جماعتوں نے مرکزی عہدیداران کی فہرست شائع کی ہے۔6 جماعتوں نے ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی تفصیلات دی ہیں۔

جماعت اسلامی کی ویب سائٹ پر درکار 30 اقسام میں سے 18 اقسام کی معلومات موجود ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف 15 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، پی ٹی آئی کی ویب سائٹ پاکستان میں بند ہے اور  صرف وی پی این کے ذریعے قابل رسائی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی ویب سائٹ کے 12 پوائنٹس ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے 11، عوامی نیشنل پارٹی کے 9 پوائنٹس ہیں۔ حق دو تحریک بلوچستان اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 8 پوائنٹس ہیں۔ سنی اتحاد کونسل اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے 7 پوائنٹس ہیں۔

تحریک لبیک پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے 6 پوائنٹس ہیں۔ مجلس وحدت المسلمین کے 5، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4  اور پاکستان مسلم لیگ قائد کا 1 پوائنٹ ہے۔

پارلیمانی نمائندگی نہ رکھنے والی جماعتوں میں سب سے زیادہ اسکور پاکستان تحریک شادباد کا 13 ہے۔ زیادہ تر ویب سائٹس نے رابطہ معلومات اور تنظیمی تفصیلات زیادہ فراہم کی ہیں۔

ویب سائٹس پر مالی شفافیت سے متعلق سب سے کم تفصیلات ہیں۔ سب سے زیادہ شیئر کیا گیا مواد سیاسی جماعتوں کے اغراض و مقاصد تھے جو 88 فیصد ویب سائٹس پر موجود تھے۔

83 فیصد ویب سائٹس پر ایک پارٹی دفتر کی رابطہ معلومات موجود تھیں۔ 79 فیصد نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز کے لنکس دیے تھے۔مرکزی عہدیداران کی فہرست 69 فیصد ویب سائٹس پر موجود تھی۔رکنیت کے طریقہ کار کی تفصیل 69 فیصد سائٹس پر موجود تھی ۔صرف 38 فیصد جماعتوں نے اپنی آئینی دستاویزات ویب سائٹس پر شائع کیں۔

62 فیصد جماعتوں نے کم از کم ایک عام انتخابات کا منشور پوسٹ کیا۔صرف 12 فیصد نے حالیہ عام انتخابات کے لیے اپنے وعدوں کے ساتھ تازہ ترین منشور اپلوڈ کیا۔ صرف ایک جماعت نے اپنا مالیاتی گوشوارہ شائع کیا ۔جماعتی عہدیداران کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات بھی صرف ایک ویب سائٹ پر دستیاب تھیں۔

کسی بھی ویب سائٹ پر پارٹی کی منتخب جنرل کونسل کی معلومات موجود نہیں تھیں ۔کسی بھی ویب سائٹ پر انتخابی عہدوں کے لیے امیدواروں کے انتخاب کا طریقہ کار موجود نہیں تھا ۔عہدیداران کے انتخاب، رکنیت کی معطلی یا اخراج، مدتِ کار  اور غیر ملکی فنڈنگ  پر  پابندی کا اعلان صرف ایک ایک ویب سائٹ پر موجود تھا۔

مزید خبریں :