Time 20 مئی ، 2025
صحت و سائنس

دنیا میں پہلی بار مثانے کے ٹرانسپلانٹ کا کامیاب آپریشن

دنیا میں پہلی بار مثانے کے ٹرانسپلانٹ کا کامیاب آپریشن
اس مریض کا آپریشن کیا گیا / فوٹو بشکریہ کیلیفورنیا یونیورسٹی

امریکا میں ڈاکٹروں نے دنیا میں پہلی بار انسانی مثانے کا کامیاب ٹرانسپلانٹ کیا ہے۔

4 مئی 2025 کو ہونے والے 8 گھنٹے طویل آپریشن کے دوران اعضا عطیہ کرنے والے فرد کے جسم سے ایک گردے اور مثانے کو نکال کر اس مریض کے جسم میں ٹرانسپلانٹ کیے گئے جو گردوں کے امراض اور کینسر کے باعث ان اعضا سے محروم ہوچکا تھا۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہرین نے بتایا کہ ٹرانسپلانٹ کے فوری بعد گردے نے بڑی مقدار میں پیشاب بنانا شروع کر دیا اور اس مریض کے گردوں کے افعال میں فوری طور پر نمایاں بہتری آئی۔

انہوں نے بتایا کہ اس ٹرانسپلانٹ کے بعد مریض کو ڈائیلاسز کی ضرورت نہیں رہی اور نئے مثانے کی بدولت مریض 7 سال قدرتی طریقے سے پیشاب کرنے کے قابل ہوگیا۔

دنیا بھر میں کروڑوں افراد مثانے کے مختلف امراض سے متاثر ہیں اور اس نئی پیشرفت سے متعدد افراد کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی آنے کا امکان ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ یہ سرجری طب کی دنیا میں ایک تاریخی لمحہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اعضا کی پیوند کاری کو مختلف امراض میں زندگی بچانے کے لیے اہم ترین تصور کیا جاتا ہے اور اب مثانے کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

اس سے قبل مثانے کے افعال بری طرح متاثر ہونے پر مریضوں کے پاس واحد آپشن آنتوں کی کانٹ چھانٹ کرانا ہوتا تھا۔

مگر 80 فیصد کیسز میں یہ طریقہ کار پیچیدگیوں کا باعث بنتا تھا، جیسے نظام ہاضمہ کے مسائل یا گردوں کے افعال متاثر ہونا۔

مثانے کا ٹرانسپلانٹ بہت بڑا چیلنج تھا کیونکہ اس عضو سے جڑی شریانوں کا نظام بہت پیچیدہ ہے جو معدے میں بہت گہری تک پھیلا ہوتا ہے۔

تو دنیا میں مثانے کے پہلے ٹرانسپلانٹ کے لیے ڈاکٹروں کی ٹیم نے 4 سال سے زائد عرصے تک تیاری کی۔

اس کے بعد عطیہ کیے گئے مثانے اور گردے کو مریض کے جسم سے منسلک کرنے کی نئی تکنیکس کی منظوری کے لیے درخواست جمع کرائی۔

آسکر لاراینزر نامی 41 سالہ مریض میں یہ ٹرانسپلانٹ کیا گیا جس کے دونوں گردوں اور مثانے کے بیشتر حصے کو برسوں قبل جسم سے نکال دیا گیا تھا۔

ایک فرد کا مثانہ اوسطاً 700 ملی لیٹر سیال جمع کر سکتا ہے مگر مریض کے مثانے میں محض 30 ملی لیٹر سیال جمع ہوتا تھا۔

ماہرین کے مطابق تمام تر پیچیدگیوں کے باوجود آپریشن کامیاب رہا اور مریض کی حالت تیزی سے بہتر ہو رہی ہے اور ہم اب تک کی پیشرفت سے مطمئن ہیں۔

ماہرین کی جانب سے کلینیکل ٹرائل میں مزید 4 سرجریز کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

اگر یہ چاروں آپریشن کامیاب رہے تو پھر زیادہ بڑے پیمانے پر کلینیکل ٹرائل کیا جائے گا۔

مزید خبریں :