23 مئی ، 2025
پاکستان نیوی آرڈینینس میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا۔
ترمیمی بل کے مطابق صدرمملکت پاکستان نیوی اور اس کے ریزرو کو بڑھا سکیں گے اورنیوی کا کنٹرول اورکمانڈ وفاقی حکومت کے پاس ہوگی، نیوی کا انتظام چیف آف نیول اسٹاف کو تفویض ہوگا۔
ترمیمی بل طیاروں کی تعریف میں ہوائی جہاز، ائیرشپ، گلائیڈرز اور دیگر اڑنے والی مشینیں شامل ہیں۔
بل میں کہا گیا ہے کہ قافلے میں شامل کسی بحری جہاز کا انچارج قافلے کے کمانڈ افسرکی ہدایت پرعمل کرے گا، جہازکا انچارج دشمن سے بچنے کی احتیاطی تدابیر اختیار کرے گا جس کی قافلے کوکمانڈ کرنے والے افسرنے ہدایت کی ہو، اگر جہاز کا انچارج ہدایت پرعمل نہ کرے توافسربزورطاقت حکم منواسکتا ہے لیکن اس سے جانی یا مالی نقصان نہ ہو۔
بل کے مطابق جوشخص پاکستان کا شہری نہیں، دوہری شہریت رکھتا ہویا 18 سال سے کم ہو نیوی میں کمیشن حاصل نہیں کرسکتا، نیوی کی متعلقہ اتھارٹی کسی بھی شخص کو ریٹائریا سبکدوش کرسکتی ہے، متعلقہ اتھارٹی کسی بھی شخص کا استعفیٰ قبول یا مسترد کرسکتی ہے یا ملازمت سے برخاست کرسکتی ہے، جنگی حالات میں نیول چیف کی سفارش پر 60 سال کی عمرکے کسی بھی شخص کولازمی سروس پربرقرار رکھا جاسکتا ہے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ ماتحت پرمجرمانہ طاقت کے استعمال، بدسلوکی پرکسی بھی افسرکومختصرقید ہوسکتی ہے، بحری جہاز اور قافلے کے تحفظ کا انچارج افسربغیر کسی تاخیرکے احکامات پرعمل کرے گا۔
بل کے متن کے مطابق جو افسربحری جہاز یا اشیا کا دفاع نہیں کرتا اسے سزائے موت یا طویل قید دی جاسکتی ہے، حملے کی صورت میں جوافسراپنے دفاع میں لڑنے سے انکارکرتا ہے اسے سزائے موت یا طویل قید کی سزا ہوگی، جوافسرقافلے میں بحری جہازکوخطرے میں ڈال دے یا بزدلی سے چھوڑدے اسے موت یا طویل قید کی سزا ہوگی، جو افسرکسی جہازکے تاجریا ماسٹرسے معاوضے کا مطالبہ کرتا ہے اسے بھی سزائے موت یا طویل قید ہوسکتی ہے۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ افسرجہازکے انچارج یا میرینزکاغلط استعمال کرتا ہے اسے بھی سزائے موت یا طویل قید ہوگی، متعلقہ نیوی افسرکو تاجروں،مالکان اور دیگر نقصانات کی تلافی بھی کرنا ہوگی، جونیوی اہلکار بھتہ خوری یا بدعنوانی میں ملوث ہوگا اسے طویل قید کی سزا ہوگی، رشوت لینے یا رشوت پررضامندی یا کسی کوفیوریا نقصان دینے پر طویل قید کی سزاہوگی۔
بل کے تحت سرکاری معلومات افشا کرنے والے نیوی اہلکارکو 14 سال تک قید بامشقت ہوگی، افشا کی گئی معلومات ملکی سکیورٹی اورمفاد یا آرمڈ فورسز کیلئے نقصان دہ ہو تو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، نیوی کا کوئی بھی شخص ریٹائرمنٹ، رہائی، استعفے اور برطرفی کے 2 سال تک کسی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوگا، سیاسی سرگرمی میں ملوث نیوی کے متعلقہ شخص کو 2 سال تک قید بامشقت ہوگی۔
ترمیمی بل کے مطابق نیوی سے باقاعدہ برخاستگی حاصل کیے بغیر اگر کوئی شخص آرمی یا ائیرفورس میں بھرتی ہوتو اسے ایک سال تک قید ہوگی، الیکٹرانک، ڈیجیٹل یا سوشل میڈیا پرپاک فوج کےخلاف مواد ڈالنے والے نیوی کے فرد پر پیکاایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، مسلح افواج کی تضحیک، نفرت پھیلانے یا نیچا دکھانے کی کوشش پر نیوی اہلکارکو2 سال تک قید اور جرمانہ ہوگا، ٹرائل سمری جنرل کورٹ مارشل کے بجائے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت ہوگا، سزا ہونےکی صورت میں اس مدت کوبھی مدنظر رکھا جائےگا جومتعلقہ اہلکارکسٹڈی میں گزارچکا ہے، نیوی وفاقی یا صوبائی حکومتوں کی رضامندی سے قومی ترقی یا اسٹریٹیجک مفاد کے فروغ کیلئے سرگرمیاں کرسکے گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نیوی حاضر،ریٹائرڈ یا زخمی اہلکاروں اورشہدا کے خاندان کیلئے ویلفیئراوربحالی کے کام کرسکے گی۔
پاکستان نیوی آرڈینینس میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا۔
دوسری جانب پاکستان سٹیزن ایکٹ ترمیمی بل بھی سینیٹ میں پیش کیا گیا۔ بل کے تحت پاکستان کی شہریت کو چھوڑنے والا ڈیکلیریشن جمع کر کے دوبارہ پاکستان کی شہریت بحال کر سکتا ہے۔ متعلقہ شخص کا چھوٹا بچہ جس کی پاکستانی شہریت ختم ہو گئی تھی وہ بھی پاکستانی شہری بن جائے گا۔
اس کے علاوہ سول سرونٹس ترمیمی بل بھی پیش کردیا گیا جس کے مطابق گریڈ 17 سے بالا افسر اپنے، اپنی اہلیہ اور بچوں کے ملکی یا غیر ملکی اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر میں فائل کرائے گا۔