29 مئی ، 2025
مجھے بہت دکھ ہوا اور سچ پوچھیں تو ڈر بھی لگا کہ اگر اس پر ہمارا رب ہم سے ناراض ہوگیا تو ہمارا کیا بنے گا، کچھ سیکھنے اور سمجھنے کیلئے ہم تیار ہی نہیں، پی ایس ایل (PSL)کے فائنل میں قوم کی جوان بچیوں کو گراؤنڈ میں نچوانے کی کیا ضرورت تھی۔
یہ کیسی خوشی کا اظہار ہے اور کس موقع پر یہ سب کیا گیا یہ بھی نہ سوچا!!! اللہ تعالی کی مدد اور نصرت سے ہمیں حال ہی میں بھارت کے خلاف جنگ میں ایک بڑی کامیانی نصیب ہوئی، ساری دنیا نے دیکھا کہ اس جنگ کو اسلامی اصولوں کے مطابق لڑا گیا اور ہماری حکومت اور فوج سب نے یہ تسلیم کیا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ہی ہمیں اتنی بڑی کامیابی نصیب ہوئی۔
اس کامیابی کو آج کے دور کے بدر کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے کیوں کہ پاکستان کے مقابلہ میں کئی گنا بڑے ملک، بڑی معاشی اور فوجی طاقت بھارت کو ایمان ،تقوی اور جہاد فی سبیل اللہ کے جذبے سے لڑنے والی افواج پاکستان نے چار پانچ گھنٹوں میں ہی ایک ایسی عبرت ناک شکست دی کہ دنیا حیران رہ گئی۔
پاکستان کی تعریفیں ہونے لگیں اور بھارت سب کے سامنے مذاق بن کر رہ گیا، آج کی دنیا میں اسلام اور کفر کے درمیان یہ ایک ایسی تاریخی جنگ تھی جسے دنیا بھر کی ملٹری اکیڈمیوں میں پڑھایا جائے گا، اس پر ہمارے ہاں بجا طور پر یہ بھی کہا گیا کہ اس فتح پر ہمیں غرور یا کسی قسم کی ناشکری کرنے کی بجائے اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
حکومت کی طرف سے پورے ملک میں یوم تشکر بھی بنایا گیا، پی ایس ایل کا ٹورمنٹ جو جنگ کے دوران معطل کر دیا گیا تھا، اُسے دوبارہ شروع کیا گیا تو اس کو بھی بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح سے جوڑنے کیلئے افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا گیا، پہلے میچوں کے دوران تو نعرہ تکبیر، پاکستان اور افواج پاکستان زندہ باد کے نعروں کے علاوہ ملی نغمے چلائے گئے لیکن اس ٹورمنٹ کافائنل جو گزشتہ اتوار کو لاہور میں منعقد ہوا اُسے ناچ گانے کیلئے خوب استعمال کیا گیا۔
نہ صرف ــ’’نچ پنچابن نچ‘‘ جیسے بیہودہ گانے گائے گئے بلکہ قوم کی جوان بیٹیوں کو دنیا بھر کے سامنے نچوایا بھی گیا، کرکٹ میں ناچ گانے اور بے ہودگی پھیلانے کا رواج بھی بھارت نے ہی شروع کیا اور ہم ہیں کہ بلا سوچے سمجھے اُسی بھارت کی نقالی کر رہے ہیں جو مسلمانوں کا دشمن ہے، اسلام کا مخالف ہے اور اپنی اسی نفرت میں پاکستان کو تسلیم کرنےکیلئے تیار نہیں۔
جس بھارت نے ہم پر حال ہی میں حملہ کیا، اُس کی فلمیں اور ناچ گانے ہمارے دل اور دماغ میں اتنے سوار ہیں کہ ہم اسلامی اصولوں کو بھول گئے اور اس بات کا بھی احساس نہ رہا کہ کس موقع پر اور کس فتح کی خوشی میں کیا حرکت کر رہے ہیں، یہ تو اللہ تعالی کی ناشکری ہی نہیں بلکہ اللہ تعالی کی ناراضگی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
فائنل کے موقع پرجو بھی خاص مہمان تھے انہیں اس عمل پر احتجاج کرنا اور اسے رکوانا چاہیے تھا، بہرحال جس نے یہ سب کچھ کروایا چاہے اُس کا تعلق وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت سے ہو یا پاکستان کرکٹ بورڈ سے اُس کو اللہ تعالی سے معافی مانگی چاہیے اور قوم سے معذرت کرنی چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی توبہ کرنی چاہیے اور وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سے یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ ذمہ داروں کو عوام کے سامنے کم از کم معافی مانگنے پر مجبور کیا جائے اور پاکستان کی کرکٹ کو آئندہ اُن واہیات چیزوں سے پاک رکھنا چاہیے جن کا رواج بھارت یا بے شک کسی اور نے شروع کیا ہو۔
اسلامی تعلیمات کے منافی کسی عمل میں ریاست پاکستان یا اس کے کسی ادارے کو شامل نہیں ہونا چاہیے، کھیل کو جوئے کے ساتھ ساتھ ہر طرح کی آلودگی سے پاک رکھا جائے، اگر کسی کو ناچ گانے یا مجروں کا شوق ہے تو وہ یہ شوق کہیں اور پورا کر لیں، کھیل کے میدانوں کو خراب مت کریں۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔