Time 03 جون ، 2025
پاکستان

پاکستانی سفارتی وفد کی فرانسیسی مندوب سے ملاقات، بھارتی جارحیت کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال سے آگاہ کیا

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت پاکستانی سفارتی وفد نے اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل مندوب جیروم بونافون سے ملاقات کی اور زور دیا ہے کہ فرانسیسی حکومت بھارت کو جنگ بندی جاری رکھنے، سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور جامع مذاکرات کے آغاز کیلئے کردار ادا کرے۔

اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے سفیر جیروم بونافون نے پاکستان کے سفارتی وفد سے نیویارک میں ملاقات کی۔

وفد نے فرانسیسی سفیر کو جنوبی ایشیا میں بھارت کی حالیہ فوجی جارحیت اور یکطرفہ اقدامات کے بعد پیدا ہونے والی خطرناک سکیورٹی صورتحال سے آگاہ کیا۔

بلاول بھٹو نے اس موقع پر کہا کہ بھارت کی جانب سے پہلگام حملے کا الزام بغیر کسی معتبر تحقیقات یا ثبوت کے پاکستان پر عائد کرنا نہایت سنگین نتائج کا باعث بن رہا ہے۔

انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں پر یکطرفہ فوجی حملوں، ہلاکتوں اور زخمیوں، شہری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچانے، سندھ طاس معاہدے کویکطرفہ معطل کرنے اور بھارت کی مسلسل جارحانہ روش کی شدید مذمت کی اور کہا کہ بھارت کے یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور خطے کے نازک اسٹریٹیجک توازن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔

پاکستانی وفد کے سربراہ نے متنبہ کیا کہ بھارت خطے میں یکطرفہ حملوں کو نیا معمول بنانے کی کوشش کر رہا ہے جس کے ایٹمی خطے جیسے جنوبی ایشیا میں نہایت سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے، بشمول اُن عناصر کے جو بھارت سے مالی و مادی معاونت حاصل کر رہے ہیں، دہشتگردی جیسے سنگین مسئلے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کے تنازع کا پُرامن حل، اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔

پاکستانی وفد نے فرانس سے اپیل کی کہ وہ جنگ بندی کے تسلسل کو یقینی بنانے، سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور پاکستان و بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کے آغاز کے لیے کردار ادا کرے۔

سفارتی زرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے نے خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنے ملک کی حمایت اور بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ مکالمے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تحمل، مکالمے اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کی اہمیت کا اعادہ کیا۔

پاکستانی وفد میں حنا ربانی کھر، شیری رحمٰن، ڈاکٹر مصدق ملک، خرم دستگیر خان، جلیل عباس جیلانی، تہمینہ جنجوعہ، بشریٰ انجم بٹ اور سید فیصل سبزواری بھی اس موقع پر موجود تھے۔

مزید خبریں :