Time 07 جون ، 2025
دنیا

'ایلون مسک دماغی توازن کھو بیٹھے ہیں'، ٹرمپ کی ٹیسلاکے مالک کیخلاف پھر لفظی گولہ باری

ایلون مسک دماغی توازن کھو بیٹھے ہیں، ٹرمپ کی ٹیسلاکے مالک کیخلاف پھر لفظی گولہ باری
فوٹو: فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہی جارہی ہے۔

دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک اور اختیارات کے لحاظ سے دنیا کے طاقتور ترین شخص کے درمیان لفظی گولہ باری نے پوری دنیا کی توجہ اپنی جانب مبزول کرلی ہے۔

گزشتہ روز بغیر ثبوت پیش کیے ایلون مسک نے الزام لگایا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام جنسی اسکینڈلز میں بدنام جیفری ایپسٹین کی فائل میں موجود ہے۔وہی جیفری ایپسٹین جو کمسنوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کئی واقعات میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔

جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سوشل میڈیا پر لفظی گولہ کی گئی۔

جمعہ کو بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیسلا کے مالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'ایلون مسک اپنا دماغ کھو بیٹھے ہیں'، لیکن ساتھ ہی انہوں نے اصرار کیا کہ وہ اپنے ارب پتی سابق اتحادی کے ساتھ پیدا ہونے والے شدید اختلافات سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

دنیا کے امیر ترین شخص اور سب سے طاقتور صدر کے درمیان یہ شدید اختلافات سیاسی اور اقتصادی دونوں لحاظ سے خطرناک رخ اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس حکام نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ٹرمپ نے مسک کے ساتھ طے شدہ کال منسوخ کر دی ہے اور وہ اپنی سرخ رنگ کی ٹیسلا گاڑی جو انہوں نے مسک سے دوستی کے عروج پر خریدی تھی بیچنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔

تاہم ٹرمپ نے امریکی نشریاتی اداروں سے گفتگو میں کہا کہ وہ اب مسک سے ہٹ کر اپنے میگا بل کو منظور کرانے پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔

لیکن 78 سالہ ریپبلکن صدر ٹرمپ خود کو مسک پر طنز کرنے سے روک نہ سکے۔

ٹرمپ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس شخص کی بات کر رہے ہیں جس نے دماغی توازن کھو دیا ہے؟۔انہوں نے مزید کہا کہ مسک سے بات کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے ۔

بعد ازاں ٹرمپ نے فاکس نیوز کو کہا کہ 'مسک واقعی پاگل ہو چکا ہے'۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کو بتائے بغیر مشیر کا اہم عہدہ چھوڑ دیا تھا جس کے بعد مسک نے امریکی صدرکے ٹیکس میں کٹوتی اور اخراجات بل پر شدید تنقید کی تھی۔

ایلون مسک اور ٹرمپ کے اختلافات کب شروع ہوئے؟

ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کے تعلقات مئی کے آخری ہفتے تک اچھے خاصے تھے۔ اختلافات اخراجات میں کٹوتیوں سے متعلق ایلون مسک کی تجاویز پر عمل نہ ہونے سے پیدا ہوئے۔

عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کو جس حکومتی استعداد کار بڑھانے سے متعلق نئے محکمہ ڈوج کا سربراہ بنایا تھا، اس نے ٹیکس اور اخراجات بل کی مخالفت کی تھی۔ مسک نےعوام سےمطالبہ کیا تھا کہ وہ اراکین کانگریس پر زور دیں کہ بل مسترد کردیا جائے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بل کو بڑا اور اچھا کہنے پر ایلون مسک نے کہا کہ تھا تہذیب کی تاریخ میں یہ کبھی نہیں ہوا کہ کوئی قانون بڑا ہو اوراچھا بھی ہوا۔یا تو قانون بڑا اور بدنما ہوتا ہے یا مختصر اور اچھا۔اس لیے قانون کو مختصر اور اچھا ہونا چاہیے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہےکہ ایلون مسک مجوزہ قانون سے پوری طرح واقف تھے مگر اعتراض اسی وقت شروع کیا جب انتظامیہ کو خیر باد کہہ دیا۔ جس پر ایلون مسک نے ٹرمپ کی بات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے دعوی کیا تھاکہ بل انہیں کبھی دکھایا ہی نہیں گیا تھا۔

مزید خبریں :