Time 10 جون ، 2025
کاروبار

175 کھرب سے زائد کا وفاقی بجٹ پیش، تنخواہوں میں 10، پنشن میں 7 فیصد اضافہ، انکم ٹیکس میں کمی کی تجویز

175 کھرب  سے زائد کا وفاقی بجٹ پیش، تنخواہوں میں 10، پنشن میں 7 فیصد اضافہ، انکم ٹیکس میں کمی کی تجویز
وفاقی بجٹ میں ایف بی آر کے محصولات کا تخمینہ 14ہزار 131 ارب روپے ہے، دفاعی بجٹ کیلئے 2550 ارب روپے رکھے گئے ہیں، بجٹ پیش کرنے کے دوران اپوزیشن کا شور شرابہ جار ی رہا— فوٹو: قومی اسمبلی

وفاقی حکومت نے 175 کھرب  سے زائد (17 ہزار 573 ارب)  کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں شروع ہوا۔ وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا۔

اس دوران اپوزیشن کا شورشرابہ بھی جاری رہا۔

وزیر خزانہ کا بجٹ تقریر میں کہنا تھاکہ یہ بجٹ انتہائی اہم اور تاریخی موقع پر پیش کیا جارہا ہے، حالیہ پاک بھارت جنگ میں قوم نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا، حالیہ جنگ میں کامیابی پر عسکری اور سیاسی قیادت کو مبارک باد دیتا ہوں، عالمی برداری میں پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی عزم اور یکجہتی کو بروئے کار لاتے ہوئے ہماری توجہ اب معاشی ترقی پر ہے،  معاشی اصلاحات کے ذریعے معاشی استحکام لایا گیا، معیشت کی بہتری کے لیے کئی اقدامات کیے، افراط زر میں نمایاں کمی ہوئی اور ترسیلات زر 10 ماہ میں 36ارب ڈالر رہیں۔

وفاقی حکومت کی خالص آمدنی11ہزار 72ارب روپے ہوگی، بجٹ

مالی سال 2025-2026 کے لیے اقتصادی ترقی کی شرح4.2فیصد رہنے کا امکان ہے،  افراط زر کی اوسط شرح 7.5فیصد متوقع ہے، بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3.9فیصد ، پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 2.4فیصد ہوگا۔

بجٹ دستاویز کے مطابق ٹیکس ریونیو کا ہدف 14ہزار 131 ارب روپے، نان ٹیکس ریونیو وصولی کا ہدف 5147ارب روپے تجویز کیا گیا ہے، بجٹ خسارہ رواں سال 5.9 فیصد تھا جوکہ 8500 ارب روپے بنتا ہے۔

قرض پر سود کی ادائیگی کی مد میں 8207 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، رواں سال اس مد میں 9ہزار 9775ارب روپے مختص کیےگئےتھے۔

وفاقی بجٹ میں دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور بجٹ میں دفاع کیلئے 2550 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کی خالص آمدنی 11 ہزار  72 ارب روپے ہوگی جبکہ وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 17ہزار 573 ارب روپے ہے، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کےلیے ایک ہزار ارب کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

پنشن میں اضافہ اور انکم ٹیکس شرح میں کمی

بجٹ میں تنخواہوں میں 10 اور پنشن میں 7 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی جبکہ تنخواہوں پر بھی انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کی گئی ہے۔

وزیرخزانہ نے بتایاکہ 6 لاکھ روپے سے 12لاکھ روپے تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کردی گئی جبکہ 22 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر کم سے کم ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے بجائے 11 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

انہوں نے بتایاکہ 22لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر ٹیکس 25 سےکم کرکے 23 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر 7 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز 

بجٹ 2025-26 میں جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 4 فیصد سے کم کرکے 2.5 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ جائیداد کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی 3.5 فیصد شرح کم کرکے 2 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر 7 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز ہے جبکہ اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹامپ پیپر ڈیوٹی 4 سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

آن لائن خریداری اور سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد

وفاقی حکومت نے بجٹ 26-2025 میں آئن لائن خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنےکی تجویز دی ہے۔ 

 وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترامیم کی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ آن لائن کاروبار اور ڈیجیٹل مارکیٹ پلیسز (Digital Market Places) کی تیزی سے ترقی نے ٹیکس قوانین کی پاسداری کرنے والے روایتی کاروباروں کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معیاری مسابقتی فضا پیدا کرنے اور ٹیکس قوانین کی مکمل پاسداری کو یقینی بنانےکے لیے یہ تجویز کیا جاتا ہےکہ ای کامرس پلیٹ فارمز کی طرف سے ترسیل کرنے والےکورئیر اور لاجسٹکس خدمات فراہم کرنے والے ادارے 18 فیصد کی شرح سے ان ای کامرس پلیٹ فارمز سے سیلز ٹیکس وصول کرکے جمع کرائیں گے۔

اس کے علاوہ بجٹ 2025 میں سولر پینلز  کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

مزید خبریں :