13 جون ، 2025
سندھ اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کیلئے کا 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 2025-26 کے لیے صوبائی بجٹ اسمبلی میں پیش کیا۔ بجٹ کا حجم 34 کھرب 51 اعشاریہ آٹھ سات ارب روپے ہے جو گزشتہ مالی سال کی نسبت 12.9 فیصد زائد ہے۔
وزیر اعلیٰ نے بجٹ تقریر میں گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد، گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد اضافے کااعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
بجٹ میں فلاحی شعبے کیلئے اضافی فنڈز مختص کیے گئے ہیں اور جاری اخراجات کی مد میں دو ہزار 149 اعشاریہ چار ارب روپے رکھے گئے، تعلیم کیلئے 523.73 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
پرائمری تعلیم کا بجٹ 136.2 ارب روپے سے بڑھا کر 156.2 ارب روپے کر دیا گیا جبکہ سیکنڈری تعلیم کا بجٹ 68.5 ارب روپے سے بڑھا کر 77.2 ارب روپے کر دیا گیا۔ نئے مالی سال میں 4400 اساتذہ اور عملے کی بھرتی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
صحت کے لیے 326.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 146.9 ارب روپے صحت کے اداروں اور یونٹس کو گرانٹس کی مد میں دیے جائیں گے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام 520 ارب روپے تک محدود کردیا گیا ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں، قابل تجدید توانائی، پسماندہ اضلاع، صاف پانی اور صفائی کی سہولیات کی 475 نئی اسکیمیں شروع کی جائیں گی۔
کراچی میں انفرااسٹرکچر اور پبلک ٹرانسپورٹ کی بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبے بھی بجٹ میں شامل ہیں۔
دو لاکھ سے زائد کسانوں کو سبسڈی اور جدید زرعی مشینری کی فراہمی کے لیے بینظیر ہاری کارڈ جاری کیا جائے گا جبکہ صوبائی بجٹ میں معذور افراد کے لیے وظائف میں اضافہ اور نئے بحالی مراکز کا قیام بھی شامل ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے شہریوں کا مالی بوجھ کم کرنے کےلیے 5 محصولات ختم کرنے کا اعلان بھی کیا۔ سندھ میں پروفیشنل ٹیکس اور انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ موٹر وہیکل ٹیکس میں کمی، سیلز ٹیکس کو آسان بنانے کے لیے نیگیٹو لسٹ سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔
وکلا، صحافیوں اور اقلیتوں کے لیے فلاحی اور ترقیاتی اقدامات کی مد میں خصوصی گرانٹس بھی فراہم کی جائیں گی۔
وزیر اعلیٰ کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے مسلسل نعرے بازی اور احتجاج جاری رہا، اور وہ ڈیسک بجا کر بجٹ نا منظور کے نعرے لگاتے رہے۔