Time 16 جون ، 2025
دنیا

ایران کی روایتی فوج سے الگ ‘ایرانی پاسدارانِ انقلاب‘ گروپ کون ہے اور کتنی طاقت رکھتا ہے؟

ایران کی روایتی فوج سے الگ ‘ایرانی پاسدارانِ انقلاب‘  گروپ کون  ہے اور کتنی طاقت رکھتا  ہے؟
اس گروپ کی اپنی زمینی، بحری اور فضائی افواج ہیں/فوٹورائٹرز

13 جون کو اسرائیل کی جانب سے شروع کی جانے والی جنگ کے جواب میں ایرانی میزائل حملوں نے اسرائیل میں  تباہی کے مناظر پیدا کردیے ہیں۔

ایران کے میزائل حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں متعدد عمارتیں کھنڈر بن گئیں جب کہ 24 اسرائیلی ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

ان حملوں میں ایران کا پاسداران انقلاب گروپ پیش پیش ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ گروپ کون ہے اور کتنا طاقتور ہے؟

ایرانی پاسداران انقلاب  گروپ ( IRGC ) 

ایرانی پاسداران  انقلاب گروپ ( IRGC ) ایران کی سب سے طاقتور اور  بااثر تنظیموں میں سے ایک ہے اس گروپ کی اپنی زمینی، بحری اور فضائی افواج ہیں۔

ایران کی روایتی فوج سے الگ ‘ایرانی پاسدارانِ انقلاب‘  گروپ کون  ہے اور کتنی طاقت رکھتا  ہے؟
فوٹوفائل

ایران کے پاسداران انقلاب کا قیام 1979 میں ایرانی انقلاب کے بعد نئے اسلامی نظام کے دفاع کے لیے عمل میں لایا گیاجس کے بعد سے ہی یہ گروپ  ایک متبادل فوجی قوت کے طور پر ایران کی باقاعدہ فوج کے طور پر کام کرتا ہے۔

ایرانی پاسداران  انقلاب گروپ ( IRGC )  کے پاس کتنے فوجی ہیں اور ذمہ داری کیا ہے؟

 ایران کے پاسداران انقلاب کے  پاس ایک لاکھ 90 ہزار گارڈز اور   6 لاکھ 10 ہزار فعال فوجی موجود ہیں،  یہ گروپ ایران کے بیلسٹک میزائل اور ایٹمی پروگراموں کا نگران ہے، ساتھ ہی  ایران میں داخلی سلامتی کا ذمہ دار بھی  ہے۔

 ایران کا پاسداران انقلاب  ایرانی حکومت یا صدر  کے بجائے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو جوابدہ ہے۔

ایران کی روایتی فوج سے الگ ‘ایرانی پاسدارانِ انقلاب‘  گروپ کون  ہے اور کتنی طاقت رکھتا  ہے؟
فوٹوفائل

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس  تنظیم کا ایران کی سیاست اور معیشت میں اثرورسوخ بڑھتا چلاگیا، آج یہ گروپ  اتحادی حکومتوں اور  پراکسی گروپوں کو رقم،  اسلحہ ، تربیت ، مشاورت اور ٹیکنالوجی فراہم کرتا ہے۔

ایران کا پاسداران انقلاب  مشرق وسطیٰ میں مسلح گروہوں مثلاً حزب اللہ، عراق میں  ملیشیاؤں کو ہتھیار، رقم اور تربیت فراہم کرتا ہے، یہ تنظیم ایران سے باہر حماس اور حزب اللہ جیسے مسلح گروپس کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے والے قدس فورس نامی  یونٹ کی قیادت بھی کرتی ہے۔

2000 دہائی کے بعد عراق اور، شام میں ہونے والی جنگوں کے سبب اس گروپ کی طاقت میں مزید اضافہ ہوا لیکن شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے نے ایران سمیت اس گروپ کی طاقت کو بھی کمزور کردیا۔

اب  اسرائیلی حملوں نے اس گروپ کی اعلیٰ قیادت کو شہید کرکے اس تنظیم کو شدید دھچکا دیا ہےکیوں کہ اسرائيلی حملوں ميں پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ حسین سلامی ، انٹیلی جنس چیف جنرل محمد کاظمی اور ان کے نائب جنرل حسن محقق سمیت  جنرل محسن باقری بھی شہید ہو گئے ہیں۔

مزید خبریں :