17 جون ، 2025
ایران کے جوہری پروگرام پر اسرائیل کے تازہ ترین حملوں نے نطنز، فردو اور اصفہان میں جوہری تنصیبات سمیت کئی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے اگرچہ کچھ وقتی نقصان ضرور ہوا ہے مگر اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر مفلوج نہیں کرسکا۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق نطنز کے جوہری مرکز کے زیر زمین حصے کو ممکنہ طور پر براہ راست نقصان پہنچا ہے، یہاں یورینیم افزودہ کرنے کے ہزاروں سینٹری فیوجز موجود ہیں جبکہ زمین کے اوپر موجود بجلی کا بنیادی انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔
تاہم فردو کی زیرزمین ایٹمی تنصیب جو یورینیم افزودگی کا ایران کا دوسرا بڑاپلانٹ ہے، کو کوئی واضح نقصان نہیں پہنچا۔
آئی اے ای اے کے مطابق دوسری جانب اصفہان میں 4 اہم تنصیبات کو نقصان پہنچا جن میں مرکزی کیمیکل لیبارٹری، یورینیم کنورژن پلانٹ، تہران ری ایکٹر فیول مینوفیکچرنگ پلانٹ اور ایک زیر تعمیر میٹل پروسیسنگ یونٹ شامل ہے۔
اصفہان کی جوہری تنصیبات کے اطراف بڑی مقدار میں افزودہ یورینیم کے ذخیرہ ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے علی واعظ کے مطابق اگر ایران نے بروقت یہ ذخائر کسی خفیہ مقام پر منتقل کردیے ہیں تو معاملہ اسرائیل کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
خبرررساں ایجنسی کے مطابق ایران کے واحد ایٹمی بجلی گھربوشہر پلانٹ اور تہران ریسرچ ری ایکٹر کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں سے ایران کا پروگرام پیچھے ضرور گیا ہے لیکن اسے مکمل طور پر تباہ کرنا ممکن نہیں، اسرائیل کو ایران کے مضبوط اور زیرِ زمین جوہری مراکز کو تباہ کرنے کے لیے امریکا جیسے ملک کی فوجی مدد درکار ہوگی۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں متعدد ایرانی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا جاچکا ہے تاہم اس سے ایران کو اب تک حاصل ہوچکے سائنسی تجربے اور مہارتوں کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔
آئی اے ای اے کے مطابق فی الحال اسرائیلی حملوں کے بعد ایرانی جوہری تنصیبات پر تابکاری کی سطح میں اضافہ نوٹ نہیں ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کی یورینیم افوزدہ کرنے والی تنصیبات پر حملے سے خطرناک تابکاری پھیلنے کا خطرہ بہت کم ہے لیکن اگر بوشہر کے ایٹمی بجلی گھر کو نشانہ بنایا گیا تو اس کے خطرناک ماحولیاتی اثرات ہو سکتے ہیں۔
ایران پر اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد آئی اے ای اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جوہری تنصیبات کو کبھی بھی حملوں کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے اور ایرانی جوہری تنصیبات کا نشانہ بنانے کے ایرانی عوام، اس خطے اور اس سے باہر بھی خطرناک نتائج ہوسکتے ہیں۔