17 جون ، 2025
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد ایک ہفتے پر مشتمل دورہ یورپ کامیابی سے مکمل کرکے وطن واپس روانہ ہوگیا۔
سوال یہ ہے کہ برسلز اور اسٹراسبرگ کے اس دورے میں پاکستانی وفد نے حاصل کیا کیا؟11 جون سے 17 جون تک جاری اس دورے میں پاکستانی وفد نے پارلیمنٹ کے اہم اراکین اور کمیٹی ممبران سے ملاقاتیں کی ہیں جن میں بھارت کی جانب سے مسلط کردہ جنگ کے تناظر میں علاقائی امن، موسمیاتی انصاف اور قانون کی حکمرانی پر بات چیت کی گئی۔
وفد نے یورپی پارلیمنٹ کے اراکین کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی معطلی سمیت دیگر جارحانہ اقدامات سے آگاہ کیا ہے۔ برسلز میں پاکستانی سفارتخانہ کے مطابق وفد نے اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمنٹ کے اہم ارکان اور کمیٹیوں کے ساتھ اسٹریٹیجک ملاقاتیں کیں۔
وفد نے یورپی پارلیمنٹ کی نائب صدر کرسٹل شالڈیموس سے ملاقات کی اور انہیں جنوبی ایشیا میں بگڑتے ہوئے علاقائی سلامتی کے ماحول خاص طور پر بھارت کے جارحانہ انداز اور یکطرفہ اقدامات کے تناظر میں آگاہ کیا۔
ایم ای پی مائیکل گہلر کے ساتھ ملاقات میں وفد نے بھارت کا یکطرفہ اقدامات کی طرف بڑھتاجھکاؤ، بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزیوں اور سندھ طاس معاہدہ کو ہتھیار بنانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ وفد نے بین الاقوامی قانون اور پرامن سفارتکاری کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
یورپی پارلیمان کے سینیئر حکام اور قانون سازوں کے ساتھ ان ملاقاتوں میں علاقائی امن و سلامتی، موسمیاتی لچک، قانونی تعاون پارلیمانی مکالمے پر توجہ مرکوزرہی۔
وفد نے چیئر پرسن سربن دمتری اسٹرڈزا اور ڈیلی گیشن فار ریلیشنز ود ساؤتھ ایشیا (ڈی ایس اے ایس)کے ارکان کے ساتھ بھی اہم بات چیت کی۔
ای ایس این گروپ کے ایم ای پیز کے ساتھ بات چیت کے دوران وفد نے بھارت کے یکطرفہ فوجی اقدامات اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پیدا عالمی اصولوں کے لیے ابھرتے خطرات کو اجاگر کیا۔
سب کمیٹی برائے انسانی حقوق کی فرسٹ وائس چیئر پرسن مارٹا ٹیمڈو سے ملاقات میں وفد نے پاکستان کی قانونی اصلاحات، اقلیتوں کے لیے آئینی حقوق اور جی ایس پی پلس فریم ورک کے تحت ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
خارجہ امور کمیٹی (اے ایف ای ٹی) کے سربراہ ڈیوڈ میک ایلسٹر کے ساتھ ملاقات میں وفد نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ امن اور کثیرالجہتی اصولوں کے تحفظ میں فعال کردار ادا کرے۔
وفد نے قانونی امور کی کمیٹی (جے یو آر آئی) کے سربراہ الہان کیوچیوک سے بھی ملاقات کی جہاں جی ایس پی پلس نظام کے تحت عدالتی آزادی اور قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر بات چیت ہوئی۔
بلاول بھٹو کی قیادت میں امریکا اور برطانیہ کے بعد یورپ کا یہ دورہ مکمل کرکے وفد کے اراکین برسلز سے مختلف پروازوں سے پاکستان روانہ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین اور سابق وزیر خارجہ کی قیادت میں کیے گئے دورہ یورپ کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2023 میں بھارت اور یورپی یونین کے درمیان تجارت کا حجم ایک سو تیرہ ارب پاونڈ سے بھی زیادہ تھا۔ تجارتی شراکت دار کے لحاظ سے دیکھیں تو درآمد اور برآمد کے پیمانوں سے بھارت یورپی یونین کا 9 واں بڑا پارٹنر ہے۔
اس کے برعکس 2023 میں یورپی یونین اور پاکستان کا تجارتی حجم صرف گیارہ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر رہا۔ اس کی بڑی وجہ بھی پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ حاصل ہونا ہے۔
اس دورے میں بلاول بھٹو نے نہ صرف یہ یقینی بنایا کہ یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کیلیے جی ایس پی پلس کا درجہ برقرار رہے بلکہ یورپی رہنماؤں نے جنگ بندی کے باوجود برقرارپاک بھارت کشیدگی ختم کرانے اورخطے میں دیرپا امن قائم کرنے کیلیے ہر ممکن کوشش کا وعدہ بھی کیا۔
اس لیے یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان نے امریکا اور برطانیہ کے بعد یورپ کے سفارتی محاذ پر بھی کامیابی سے جھنڈے گاڑھ دیے۔