19 جون ، 2025
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد عمران خان اور پی ٹی آئی کی حالت دیکھ کر کئی وجوہات کی بنا پر بیگم اختر بہت یاد آئیں۔
شاید نئی نسل بیگم اختر کے نام سے واقف نہ ہو، وہ تو لتا منگیشکر کو بھی واجبی سا جانتی ہے لیکن جو صاحب ذوق ہیں، انہیں علم ہے کہ اختری بائی فیض آبادی جو بعد میں بیگم اختر کہلائیں، وہ برصغیر کی ملکہ غزل مانی جاتی تھیں، تقریبا 100 برس پہلے انکی گائی درد بھری غزلیں، آج پی ٹی آئی کی حالت کی ترجمانی کررہی ہیں۔
وجہ یہ ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد جس پی ٹی آئی رہ نما سے بات کرو، اس کی حالت ایسی ہے کہ ۔کاٹو تو خون نہیں۔کیوں نہ ہو ۔ ہر رہنما صدر ٹرمپ سے آس لگائے جو بیٹھا تھا۔
دل پہ کیا بیتی ہوگی جب انہیں فیلڈ مارشل کی شان میں قصیدے پڑھتے دیکھا ہوگا؟ یقینا ان میں سے کئی نے برصغیر کے نامور شاعر مومن خان مومن کی لکھی اور بیگم اختر کی گائی یہ غزل سُن سُن کر تکیےمیں منہ چھپائے ہچکیاں لی ہوں گی؟
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
اس میں کوئی شک نہیں کہ فیلڈ مارشل کے دورہ امریکا میں کسی کو توقع بھی نہیں تھی کہ انکی صدر ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوگی، سونے پہ سُہاگہ یہ ہوا کہ صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملنا اپنے لیے اعزاز قرار دیا اور یہ بات نہ صرف ایک بار کہی بلکہ دہرائی بھی، یقینا ڈونلڈ ٹرمپ کی عمران خان سے دوستی کے قصے ذہنوں میں لیے بیٹھی پی ٹی آئی اور اسکے اوور سیز ونگز کے دل پر یہ بات زہر میں بجھا تیر ثابت ہوئی ہوگی۔
یہاں شکیل بدایونی کی لکھی ہوئی اور بیگم اختر کی گائی یہ غزل بھی یقینا بار بار سُنی گئی ہوگی۔
مرے ہم نفس مرے ہم نوا، مجھے دوست بن کے دغا نہ دے
میں ہوں درد عشق سے جاں بلب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
جس شخصیت کیخلاف پی ٹی آئی نے واشنگٹن میں مظاہرہ کیا، انہیں صدر ٹرمپ کی جانب سے اتنی قدرت و منزلت ملتی دیکھی ہو تو مومن خان مومن کی لکھی ہوئی اور بیگم اختر کی گائی غزل کا یہ شعر بھی کئی بار سماعتوں سے ٹکرایا ہوگا۔
کبھی ہم میں تم میں بھی چاہ تھی کبھی ہم میں تم میں بھی راہ تھی
کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
عمران خان کو پیارے ہوئے بھٹو اور بے نظیر کے جیالے لطیف کھوسہ صاحب کی جانے کیا کیفیت ہوگی! یہ وہی ملک کے صاحب بصیرت تصور کیے جانیوالے سیاسی رہنما ہیں جنہوں نے پیشگوئی کی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ صدر بنے تو عمران خان کی رہائی کیلیے پاکستان پر دباو ڈالیں گے۔
لطیف کھوسہ صاحب چونکہ وکالت میں مہارت کے ساتھ ادبی ذوق بھی رکھتے ہیں، اس لیے ثاقب لکھنئوی کا یہ شعر انکے بھی ذہن میں آیا ہوگا۔
باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
اور سدرشن فاکر کی لکھی اور بیگم اختر کی گائی ہوئی یہ غزل بھی خیالوں میں آئی ہوگی۔
کچھ تو دنیا کی عنایات نے دل توڑ دیا
اور کچھ تلخی حالات نے دل توڑ دیا
ہم تو سمجھے تھے کہ برسات میں برسے گی شراب
آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دیا
غضب خدا کا، صدر ٹرمپ نے کوئی کسر چھوڑی ہی نہیں، بھارت کے 20 طیارے مار گرانے کی پوزیشن ہونے کے باوجود صرف پاکستان پر حملہ آور 6 طیاروں پر اکتفا کرنیوالے فیلڈ مارشل کی تعریفوں کے پل بندھ دیے۔ کیا کریں بیگم اخترآپ اس کی بھی عکاسی کرگئیں۔
طبیعت ان دنوں بیگانہ غم ہوتی جاتی ہے
مرے حصے کی گویا ہر خوشی کم ہوتی جاتی ہے
امریکا میں صدارتی الیکشن کی انتخابی مہم کے دوران صدر ٹرمپ سے کچھ زیادہ ہی توقعات وابستہ کیے پی ٹی آئی کے افراد اب امریکی صدر کے بارے میں ضرور خود کلامی کا شکار ہوں گے۔
آپ کو پیار ہے مجھ سے کہ نہیں ہے مجھ سے
جانے کیوں ایسے سوالات نے دل توڑ دیا
ایسے میں پی ٹی آئی کے پاس پچھتاوے کے سوا شاید کچھ نہیں بچا، جن کی روزی روٹی لگی ہے وہ اب بھی عمران خان کیلیے آواز اٹھانے کا بہانہ ڈھونڈ ہی لیں گے، آخر
جو یہ دور بیوفا ہے تیرا غم تو مستقل ہے
وہ حیات عاشقی کیا جو دوام تک نہ پہنچے
بیگم اختر سے جڑی یادیں اپنی جگہ، اصل بات یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اسکے رہنما حقیقت کو تسلیم کرنے کیلیے تیار نہیں، انہیں یہ ماننا چاہیے کہ غلط بیانیے کا نتیجہ غلط ہی نکلنا تھا۔
اسٹیبلشمنٹ کے خلاف امریکا میں مظاہرہ کرنیوالی پی ٹی آئی کیلیے اب نیا لائحہ عمل بہت آسان ہے، اب اسے حکومت اور اسٹیلبشمنٹ کیخلاف مظاہروں کی ضرورت نہیں، اب مظاہرہ صدر ٹرمپ کیخلاف کیا جانا چاہیے اور وہ بھی واشنگٹن میں۔
وہی بینرز، وہی پوسٹرز ، وہی اسکرینز پر میسج ہوں، صرف شخصیت تبدیل کردیں، سوال یہ ہے کہ کیا پی ٹی آئی امریکا میں ایسا کرنے کی ہمت ہے؟
اس میں دو رائے نہیں کہ آبائی وطن کیخلاف کسی طاقتور ملک میں مظاہرہ کرنا بہت آسان ہےکیونکہ اس کیلیے بہت سے جانی انجانی شکلیں ساتھ دیتی ہیں۔ امریکی شہریت لینے والے اور لینے کے خواہش مند پی ٹی آئی رہ نما ایسا نہیں کرسکتے انکی کانپیں ٹانگ جائیں گی۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔