20 جون ، 2025
بوتل کے اندر دہائیوں سے بند ایک خط کو کینیڈا کے ایک جزیرے کے ساحل پر دریافت کیا گیا ہے۔
سیبل آئی لینڈ پارک ریزرو کی جانب سے ایک فیس بک پوسٹ میں اس بارے میں بتایا گیا۔
پوسٹ کے مطابق اس بوتل کو مارک ڈویوسٹی نامی فرد نے دریافت کیا۔
کینیڈا کا یہ چھوٹا سا جزیرہ صوبہ نووا سکوشیا میں واقع ہے۔
فیس بک پوسٹ کے مطابق بوتل کے اندر اس خط کو 1983 میں ڈال کر سمندر میں پھینک دیا گیا تھا۔
خط پر موجود تحریر کافی حد تک متاثر ہوچکی ہے مگر اس سے یہ ضرور معلوم ہو جاتا ہے کہ اسے 14 جنوری 1983 کو سمندر میں پھینکا گیا تھا۔
پوسٹ میں مزید بتایا گیا کہ یہ بوتل سیبل آئی لینڈ کے قریب کام کرنے والے ایک بحری جہاز سے پھینکی گئی تھی۔
سیبل آئی لینڈ پارک ریزرو کی ترجمان جینیفر نکولسن نے بتایا کہ جب اس بوتل کو کھول گیا تو سب سے پہلے چیز محسوس ہوئی وہ اس میں سے آنے والی تیز بو تھی۔
انہوں نے بتایا کہ الکحل کی بو 40 سال سے زائد عرصے بعد بھی بہت زیادہ تیز تھی اور الکحل کی وجہ سے ہی خط پر موجود سیاہی کافی حد تک تحلیل ہوگئی، مگر اب بھی کسی حد تک اسے پڑھنا ممکن ہے۔
خط میں اس جہاز کے بارے میں تفصیلات موجود تھیں جس سے اسے پھینکا گیا۔
جب اس جہاز کے حوالے سے تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ وہ برٹش سپلائی جہاز تھا۔
البتہ ابھی تک جہاز کے عملے کے بارے میں تفصیلات معلوم نہیں ہوسکیں جبکہ بوتل کے اندر 1974 کا ایک 2 ڈالر کا نوٹ بھی موجود تھا۔
اس نوٹ کو بینک آف کینیڈا نے 1996 میں تبدیل کر دیا تھا۔
اب اس بوتل کو پارکس کییڈا آرکائیو میں بھیج دیا گیا ہے تاکہ اس پر مزید تحقیق کی جاسکے اور پھر محفوظ کرلیا جائے۔