22 جون ، 2025
ایران نے اسرائیل کے معروف سائنسی تحقیقی مرکز "وائزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس" پر حملہ کرکے اسے بری طرح متاثرکیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق ایران نے جمعرات کی رات اسرائیل کے جنوبی شہر ریحوووت میں 'وائزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس' پر حملہ کیا جس میں انسٹی ٹیوٹ کی متعدد عمارتیں نشانہ بنیں اور ان میں سے کم از کم ایک عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی جبکہ دیگر کو شدید نقصان پہنچا۔
رپورٹ کے مطابق ایران کی جانب سے کیے گئے میزائل حملے نے اسرائیل کے معروف سائنسی تحقیقی مرکز کو بری طرح متاثرکیا ہے، جس کے نتیجے میں کئی لیبارٹریاں تباہ ہو گئیں اور سائنسدانوں کے برسوں پر محیط تحقیقاتی منصوبے شدید خطرے سے دوچار ہو گئے۔
وائزمین انسٹی ٹیوٹ اگرچہ ایک سویلین تحقیقی ادارہ ہے لیکن اسرائیلی ڈیفنس ٹیکنالوجی کمپنی "ایلبٹ سسٹمز" کے ساتھ مشترکہ تحقیقی منصوبوں میں شامل رہا ہے اور اس شراکت میں "بائیو-انسپائرڈ ڈیفنس میٹریلز" پر بھی کام کیا جا رہا تھا جبکہ وہ یہی وجہ سمجھی جا رہی ہے جس کے لیے ایران نے اس ادارے کو میزائل حملے میں نشانہ بنایا۔
انسٹی ٹیوٹ کے نائب صدر برائے فزکس، پروفیسر روی اوزری نے رائٹرز کو بتایا کہ حملے کے فوراً بعد سائنسدانوں نے آگ بجھانے والے عملے کے ساتھ مل کر قیمتی تجرباتی نمونے اور ڈیٹا بچانے کی کوشش کی۔
پروفیسر اوزری نے بتایا کہ ہم نے آگ کے بیچ میں بھی کوشش کی کہ اپنی تحقیق کو بچا سکیں، مگر نقصان بہت زیادہ تھا۔
حملے میں نہ صرف جدید ترین تجربہ گاہیں تباہ ہوئیں بلکہ ان میں موجود مہنگے ترین آلات، ریسرچ ڈیٹا، اور نایاب سیمپلز بھی متاثر ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق چونکہ حملہ رات گئے ہوا اور بیشتر عمارتیں اس وقت خالی تھیں، اس لیے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تاہم انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تحقیقی کام کو جو نقصان پہنچا ہے، وہ ناقابل تلافی ہے۔
دل کی بیماریوں پر تحقیق کرنے والے پروفیسر ایلڈاد ٹزاہر کا کہنا تھا کہ "میری پوری لیبارٹری تباہ ہو گئی ہے، ہمارے تمام تجرباتی خلیے، ڈیٹا اور نمونے ختم ہو چکے ہیں۔ تحقیق کو دوبارہ اس سطح تک لانے میں کم از کم ایک سال لگے گا۔"
انسٹی ٹیوٹ کے تخمینے کے مطابق حملے میں عمارتوں اور آلات کا مجموعی نقصان 30 سے 50 کروڑ ڈالر (300–500 ملین USD) کے درمیان ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کچھ تحقیقاتی ڈیٹا کلاؤڈ بیک اپ کے ذریعے جزوی طور پر محفوظ کیا گیا، لیکن فزیکل سیمپلز اور ری ایکشن بیسڈ تجربات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدان جیکب ہنا کی لیبارٹری میں ہزاروں انسانی اور چوہوں کے سٹیم سیل نمونے موجود تھے جنہیں ایک محفوظ کولڈ سٹوریج ٹینک میں منتقل کر لیا گیا۔
جیکب ہنا نے بتایا کہ "ہم نے وقت پر تمام نمونے نائٹروجن فریزرز میں شفٹ کر دیے، ورنہ کئی سالوں کی محنت ضائع ہو جاتی۔"
وائزمین انسٹی ٹیوٹ 1934 میں قائم ہوا تھا اور آج یہ دنیا کے اہم سائنسی تحقیقی مراکز میں شمار ہوتا ہے۔ اس وقت انسٹی ٹیوٹ میں 286 تحقیقی گروپس کام کر رہے ہیں جن میں فزکس، کیمسٹری، نیوروسائنس، کمپیوٹیشنل بایولوجی، اور ریجنریٹیو میڈیسن شامل ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ کے صدر الوٹ شاپیرا نے کہا کہ ہم دوبارہ کھڑے ہوں گے، لیکن ہمیں اپنے ساتھی سائنسدانوں کے نقصان کا ازالہ کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون اور حکومتی مدد کی ضرورت ہو گی۔
واضح رہے چند روز قبل اسرائیل نے ایران کے مبینہ نیوکلیئر پروگرام کو روکنے کے لیے تہران اور دیگر شہروں میں حملے کیے تھے جس میں کئی سینئر ترین ایرانی ایٹمی سائنسدانوں کو شہید کیا گیا جس کے جواب میں ایران نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے حالیہ فضائی حملوں کا سخت جواب دے گا۔