27 جون ، 2025
ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو اسرائیل میں سیاسی سانس لینے کا ایک مختصر موقع تو دیا تاہم ان پر 50 سے زائد اسرائیلی یرغمالیوں کو بازیاب کرانے اور غزہ جنگ ختم کرنے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے ۔
ایران جنگ کے بعد امریکی صدر ٹرمپ، اسرائیلی اپوزیشن اور اسرائیلی عوام کی اکثریت کی طرف سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر غزہ جنگ بندی ، مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی ختم کرنے اور 50 سے زائد اسرائیلی یرغمالیوں کو بازیاب کرانے کے لیے دباؤمیں اضافہ ہورہا ہے۔
سیاسی افق پر نیتن یاہو کے خلاف حال ہی میں 7دنوں کے اندر اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا گیا۔ ایک موقع پر نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت نے بمشکل ایک ووٹ سے اپنی بقا کو یقینی بنایا۔ آخری لمحات میں کٹڑ یہودی جماعتوں کا معاہدہ طے پا گیا، جو اس حکومت کا اہم حصہ ہیں۔
ماہرین اور تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ معاہدہ نہ ہوتا، تو نیتن یاہو کو پارلیمان تحلیل اور نئے انتخابات کا اعلان کرنا پڑتا ۔
تاہم اسی دوران اسرائیل نے ایران پر حملے شروع کر دیے، جس سے نہ صرف اسرائیل کی داخلی سیاست بلکہ پورے خطے کی جغرافیائی سیاسی صورتحال میں ہلچل مچ گئی۔
ایران کے ساتھ جنگ بندی کرانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان بھی نیتن یاہو کے لیے اسرائیل اور دنیا بھر میں ہزیمت کا باعث بنا ہے کہ لڑائی کے آخری دنوں میں ایران نے اسرائیل کی بہت پٹائی کی ۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو پر مختلف مقدمات میں 3 بار فرد جرم عائد ہو چکی ہے، اس وقت بھی نیتن یاہو کو ایک بڑے کرپشن کیس کا سامنا ہے۔
اس کے علاوہ جنگی جرائم کے ارتکاب پر انٹرنیشنل کریمنل کورٹ سے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہو چکے ہیں۔
عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق حتمی فرد جرم عائد ہونے سے اسرائیلی وزیر اعظم پر استعفے کے لیے دباؤ بڑھ سکتا ہے۔