Advertisement

بلاگ
time icon 30 جون ، 2021

پی ایس ایل 6: ہیرو سے زیرو۔۔۔زیرو سے ہیرو

پی ایس ایل 6 کا تاج ملتان سلطانز کے سر پر سجا۔
پی ایس ایل 6 کا تاج ملتان سلطانز کے سر پر سجا۔

پی ایس ایل سکس کا میلہ اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ ختم ہو گیا ہے۔ جہاں کچھ ٹیموں کے لیے یہ سال ریکارڈ ساز رہا وہیں کچھ کے لیے مایوس کن۔ رواں سال دو حصوں میں بٹے پی ایس ایل اور اس میں شامل ٹیموں نے کئی نشیب و فراز دیکھے۔ 

کورونا وائرس اور ایس او پیز کے سائے تلے ٹورنامنٹ شروع ہوا، کچھ ٹیموں نے دیگر پر سبقت لی اور پھر کچھ ناسازگار اور ناخوشگوار حالات کے باعث اس کو ملتوی کرنا پڑا۔ ایک وقفے کے بعد دھڑکتے دل کے ساتھ دیار غیر میں سلسلہ وہاں سے جوڑا جہاں سے منقطع ہوا تھا اور ساتھ ہی ساتھ کچھ ٹیموں کی قسمت نے ایسا پلٹا کھایا کہ دیکھنے والے دیکھتے ہی رہ گئے۔

پی ایس ایل کے پہلے حصے میں لاہور قلندرز کی واہ واہ جاری تھی، ملتان کی حالت دگر تھی لیکن دوسرے مرحلے میں گویا ملتان نے امید سے بڑھ کر کارکردگی دکھائی اور لاہور کو کسی کی نظر لگ گئی۔ لاہور کا وہ کامبینیشن جو پاکستانی پچوں پر کسی کو قریب بھی آنے نہیں دے رہا تھا، ابو ظہبی میں چل کر ہی نہ دیا۔ 

دوسری جانب ملتان جو پہلے مرحلے میں ناکامیوں کا شکار تھا، دوسرے مرحلے میں کسی کے ہاتھ نہ آیا اور ٹرافی اٹھا کر ہی دم لیا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے اس سال بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ایک موقع پر ایسا لگ رہا تھا کہ یہ ٹیم فائنل ضرور کھیلے گی لیکن متواتر دو شکستوں نے اس ٹیم کی فتوحات کو بریک لگا دی۔

پشاور زلمی گویاٹورنامنٹ میں تاخیر سے جاگا لیکن اس نے بھی بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے فائنل تک رسائی حاصل کی۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز پورے ٹورنامنٹ میں  آف کلر دکھائی دی اور اس کا کامبی نیشن بالکل بھی کلک نہ کر سکا۔

اگر اس سال کے ٹورنامنٹ کے اعدادوشمار کا جائزہ لیں توکراچی کنگز کے اسٹار بیٹسمین بابر اعظم 132کے اسٹرائیک ریٹ ، 69کی اوسط کےساتھ 554رنز بنا کر سر فہرست رہے۔ 

ٹورنامنٹ کے فاتح، ملتان سلطان کے کپتان محمد رضوان نے 127کے اسٹرائیک ریٹ ، 45کی اوسط کے ساتھ 500رنز، ملتان سلطان کے ہی صہیب مقصود نے 156کے اسٹرائیک ریٹ ، 47کی اوسط کے ساتھ 428رنز، پشاور زلمی کے شعیب ملک نے149 کے اسٹرائیک ریٹ ، 35کی اوسط کے ساتھ 354رنز، کراچی کنگز کے شرجیل خان نے 148کے اسٹرائیک ریٹ ، 30کی اوسط کے ساتھ 338رنز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکے سرفراز احمد نے 137کے اسٹرائیک ریٹ ، 45کی اوسط کےساتھ 321رنزبنائے۔ 

اس کے علاوہ لاہور قلندرز کے فخر زمان، اسلام آباد ہونائیٹڈ کے کالن منرو، پشاور زلمی کے کامران اکمل اورردرفورڈ نے بالترتیب 287 ،285 ،283 ،276 رنز بنائے۔

اگر بولنگ کی بات کی جائے تو ملتان سلطان کے نوجوان فاسٹ بولرشاہنواز دہانی نے 17کی اوسط سے 20وکٹیں لے کر سب کو چونکا دیا۔

شاہنواز دہانی
شاہنواز دہانی

پشاور کے کپتان وہاب ریاض نے 23کی اوسط سے 18، لاہور کے شاہین شاہ آفریدی نے 18کی اوسط سے 16، لاہور ہی کے جیمز فالکنر نے 12کی اوسط سے 13،ملتان کے عمران طاہر نے 13کی اوسط سے 13، اور اسلام آباد کے 20کی اوسط سے 13وکٹیں حاصل کیں ۔

ٹورنامنٹ میں بولنگ اور بیٹنگ اعلیٰ درجے کی رہی اور میچز بھی کافی دلچسپ رہے۔ جہاں تجربہ کار کھلاڑی امیدوں پر پورے اترتے دکھائی دیئے وہیں نوجوان ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں نے شائقین اور سلیکٹرز کی یکساں توجہ حاصل کی ۔

 ٹورنامنٹ کے پہلے مرحلے میں جب میچز کو روکنا پڑا تب بہت سے مسائل نے سراٹھایا اور دوسرے مرحلے کے آغاز تک روزانہ ایک نئی خبر شائقین کا دل دھڑکانے کا سبب بنتی رہی ۔اکثر ایسا لگتا تھا کہ مسائل اور کورونا کے باعث پیدا ہونے والی بے یقینی شاید اس ٹورنامنٹ کو مکمل نہ ہونے دے لیکن پی ایس ایل کے منتظمین اور ٹیموں کی بھرپور کوششوں نے ٹورنامنٹ کے پورے انعقاد کو ممکن بنایا۔ نوجوان کھلاڑیوں کی جانب سے ان کی پرفارمنس اب سب کے سامنے ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سلیکٹرز اور بورڈ کس طرح پی ایس ایل میں سامنے آنیوالے ٹیلنٹ کو استعمال کر کے آنیوالے وقت کیلئے پاکستان کی ایک مضبوط ٹی ٹوئنٹی ٹیم تشکیل دیتے ہیں۔

خرم صدیقی سینئر صحافی اور جیو نیوز کے اسٹاف ممبر  ہیں وہ @siddiqi__ پر ٹوئٹ کرتے ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

Advertisement

@geonews_sport