Geo News
Geo News

Time 24 دسمبر ، 2020
پاکستان

کیپٹن صفدر کی گرفتاری کا معاملہ، انکوائری رپورٹ منظر عام پر نہ لانے کا فیصلہ

مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی گرفتاری سے متعلق سندھ حکومت کی انکوائری رپورٹ صوبائی کابینہ میں پیش کردی گئی۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی وزراء نے سندھ پولیس کے معاملات میں مداخلت کی، کیپٹن صفدرکے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے پولیس پردباؤ ڈالا، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، آئی جی سندھ پولیس کے ساتھ جو کچھ ہوا اُس پر آرمی چیف نے ایکشن لیا۔

سندھ کابینہ نے 19 اکتوبر کو کراچی میں مسلم لیگ ن کے رہنماء کیپٹن صفدر کی گرفتاری سےمتعلق وزراء کی کمیٹی کی رپورٹ عوام کے سامنے نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

کمیٹی نے کیپٹن صفدر کے ساتھ پیش آنے والے واقعے اور پولیس پر دباؤ ڈالنے کا ذمہ دار وفاقی وزراء اور پاکستان تحریک انصاف کے چند ارکان اسمبلی کو قرار دیا ہے۔

 سندھ حکومت کی جانب سے صوبائی وزراء پر قائم کمیٹی کی انکوائری رپورٹ جمعرات کو صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی وزراء اور پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے چند ارکان اسمبلی نے سندھ پولیس کے معاملات میں مداخلت کی اور مزار قائد پر پیش آنے والے واقعے پر مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس پر دباؤ ڈالا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کیس میں ایک ایسے شخص کو مدعی بنایا گیا جو واقعے کے وقت مزار قائد پر موجود ہی نہیں تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 19 اکتوبر کو کراچی کے ہوٹل سے کیپٹن صفدر کی گرفتاری میں چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ وزارتی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی جی پولیس کےساتھ جو کچھ ہوا اس پر چیف آف آرمی اسٹاف نے ایکشن لے لیا۔ سندھ کابینہ نے انکوائری رپورٹ عوام کے سامنے نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔