LIVE

سینیٹ الیکشن: لگتا ہے صدارتی آرڈیننس مفروضاتی اصول پر مبنی ہے، چیف جسٹس

مریم نواز
February 08, 2021
 

سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سےکرانےسے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت  ہوئی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے آرڈیننس مفروضاتی اصول پر مبنی ہے، صدر مملکت کو آرڈیننس کے اجراء سے نہیں روکا جاسکتا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اگر آرڈیننس میں کوئی تضاد ہے اورعدالت ریفرنس کا جواب نفی میں دیتی ہے تویہ خود بخود غیرمؤثر ہوجائے گا۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ آرٹیکل 226 کے تحت وزیراعظم اور وزراء سمیت دیگر انتخابات کا طریقہ کار خفیہ کیوں رکھا گیا ہے؟ ہم نے ملک میں اچھے سیاستدان بھی دیکھے ہیں، سب سیاستدانوں کو ایک ترازو میں نہیں تولنا چاہیے۔

  سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی، عدالت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے متعلق گزشتہ دنوں جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کے خلاف جے یو آئی کی درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔

اس موقع پر سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت سینیٹ میں بدعنوان لوگوں کی نمائندگی کی حامی نہیں، سندھ حکومت کے ذریعے  پیپلزپارٹی یہاں فریق ہے، حکومت جماعت سے الگ نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نہ حکومت سیاسی جماعت کی طرف سے بات کرسکتی ہے نہ سیاسی جماعت حکومت کی طرف سے، اٹارنی جنرل نے کہا  بڑی عجیب بات ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ پیپلزپارٹی کی نمائندگی کررہے ہیں، میں یہاں پی ٹی آئی کی طرف سے نہیں وفاق کی نمائندگی کررہا ہوں۔

وکیل جے یو آئی کامران مرتضیٰ نے عدالت میں کہا کہ حکومت نے صدارتی ریفرنس کے حوالے سے عدالتی کارروائی کا احترام نہیں کیا، عدالت اوپن بیلٹ کے بارے میں صدارتی ریفرنس سن رہی ہے اور آرڈیننس جاری کردیا گیا۔

اس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آرڈیننس کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ سینیٹ الیکشن شیڈول 11 فروری کے بعد آرڈیننس جاری ہونے سے مسائل ہوسکتے تھے، آرڈیننس سپریم کورٹ کی رائے کی روشنی میں رُو بہ عمل ہوگا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ کا مطلب ہے کہ ووٹنگ سیکرٹ ہوگی لیکن بیلٹ کی بوقت ضرورت شناخت ہوسکے گی، اٹارنی جنرل نے کہا فرض کریں سپریم کورٹ رائے نہیں دیتی تو 11مارچ کو سینیٹ الیکشن سیکرٹ ووٹنگ سے ہوگا۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا آرٹیکل 226 کے تحت وزیراعظم اور وزراء سمیت دیگر انتخابات کا طریقہ کار خفیہ کیوں رکھا گیا ہے؟ ہم نے اپنے ملک میں اچھے سیاستدان بھی دیکھے ہیں، سب سیاستدانوں کو ایک ترازو میں نہیں تولنا چاہیے، 1985 کے عام انتخابات کی مثال ہمارے سامنے ہے، 1985 کے انتخابات غیرجماعتی بنیاد پر ہوئے، محمد خان جونیجونےحکومت بنائی اورپیسے کا بے دریغ استعمال ہوا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ پیسے لے کر ووٹ دینے والوں کا راستہ ہمیشہ کیلئے بند کردے، کیس کی مزید سماعت 10 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔